Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 37
قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا فَاِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الْمُنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے جانے والے
فرمایا تو ڈھیل دیئے گیوں سے ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا مقررہ وقت کے دن تک تجھے مہلت دی گئی ہے ۔ 38۔ فرمایا جب تک اس عالم ناسور کی عمر قائم ہے اسے ابلیس تجھ پر گرفت نہ ہوگی ، کیوں ؟ اس لئے کہ تجھ کو محض پیدا ہی انسان کی آزمائش کے لئے کیا گیا ہے ۔ اگر تو نہ ہوتا تو اللہ کے بندوں کی نشانی کیا ہوتی تو مجسمہ نافرمانی کیوں بنایا گیا ؟ اس میں حکمت ہی یہ ہے کہ اللہ کے بندوں کی آزمائش ہوجائے ، ابلیس کی قوت یا ہستی اگر باقی نہ رہے تو اس عالم ابتلاء کی مصلحتیں ہی فوت ہوجائیں لیکن یہ بھی خوب واضح رہے کہ ابلیس کے ہاتھ میں کوئی قوت خیر استبداء کی نہیں صرف بہلانے پھسلانے اور سبز باغ دکھانے کی ہے ، گویا وہ بزور کسی کو برائی پر نہیں لگا سکتا ہاں ترغیب دے سکتا ہے اور شہد پر انگلی لگا سکتا ہے اور پھر نتیجے کا انتظار کرتا ہے اور یہاں اس نے مہلت مانگی تھی اور اس کی خواہش کے مطابق دی گئی ۔
Top