Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 26
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ
وَلَقَدْ خَلَقْنَا : اور تحقیق ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھنکھناتا ہوا مِّنْ حَمَاٍ : سیاہ گارے سے مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
اور بلاشبہ یہ واقعہ ہے کہ ہم نے انسان کو خمیر اٹھائے ہوئے گارے سے بنایا جو سوکھ کر بجنے لگتا ہے
بلاشبہ ہم نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے جو سوکھ کر بجنے لگتی ہے : 26۔ فرمایا : ذرا اس حقیقت کی طرف آؤ کہ قدرت الہی نے کس طرح ایک حقیر سی چیز جو ہمیشہ تمہارے قدموں سے پامال ہوتی رہتی ہے سے تمہاری ہستی پیدا کی اور اسے اس درجہ تک بلند کیا کہ ملائکہ کے سجدہ کی علامت بنا دی گئی اور دنیا کی تمام قوتیں اس کے اعتبار و تصرف میں دے دی گئیں البتہ ایک قوت تمہارے آگے نہیں جھکی اور اس نے تم کو بطور علامت تسلیم کرنے سے عملی طور پر انکار کردیا وہ قوت کیا تھی ؟ فرمایا وہ ابلیس تھا جو ایک ایسی قوت ہے جو سراسر شر ہی شر ہے یہ تمہارے سامنے نہیں جھکی اور نہ ہی جھکے گی بلکہ تمہیں اپنے سامنے جھکانا چاہتی ہے ۔ فرمایا اے انسان ! تیرا پتلا اس خشک مٹی سے بنایا جو چٹکی مارنے سے کھن کھن آواز دیتی ہے گویا اس طرح کی آواز تو تیری فطرت میں داخل ہے اور اس سے تم سارے انسانوں کا پیدا کرنا اور پیدا ہونا ہوا اس لئے اپنی حقیقت کو بھولنا ہی تیری بھول ثابت ہوگا کہ تو اپنی پیدائش کو بھول جائے ۔
Top