Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 23
وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ وَ نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَنَحْنُ : البتہ ہم نُحْيٖ : زندگی دیتے ہیں وَنُمِيْتُ : اور ہم مارتے ہیں وَنَحْنُ : اور ہم الْوٰرِثُوْنَ : وارث (جمع)
اور ہم ہی جلاتے اور موت دیتے ہیں اور ہمارے قبضہ میں سب کی کمائی ہے
تفسیر : موت دینے والے اور جلانے والے بھی تو ہم ہی ہیں اور سب کا کیا ہمارے سامنے ہے : 23۔ موت وحیات سب اسی ذات رب العالمین کے قبضہ قدرت میں ہے فرمایا کہ ہم ہی ہیں کہ جلاتے ہیں اور موت طاری کرتے ہیں اور اس کا علم رکھتے ہیں کہ کون پہلے آنے والوں میں ہوئے اور کون پیچھے آنے والوں ہیں ؟ یعنی جس طرح ہم نے تمام چیزوں کی تقدیر کردی ہے یعنی مقررہ اندازہ ٹھہرا دیا ہے اسی طرح موت وحیات کا بھی ایک خاص اندازہ ٹھہرا دیا ہے اور قوموں کے تقدم وتاخیر کیلئے بھی مقررہ اندازہ ہے ہر ہستی جو پیدا ہوتی ہے اپنے مقررہ اندازہ کے مطابق پیدا ہوتی ہے اور ہر ہستی جو مرتی ہے مقررہ اندازہ کے مطابق مرتی ہے ، تقدیر اشیاء و اجسام کا قانون عالمگیر قانون ہے ، بستی کا کوئی گوشہ نہیں ہے جو اس سے باہر ہو ، اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ قرآن کریں میں ” قدر “ اور ” تقدیر “ کا مطلب کیا ہے ؟ نیز ان تمام غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہوگیا جو اس بارہ میں پھیلی ہوئی ہیں اور اس سے یہ بھی پتہ چل گیا کہ جہاں بارش وغیرہ کے انتظامات اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہیں زندگی وموت بھی تمام تر اسی کے قبضہ قدرت میں ہے ، یہاں کوئی وشنوجی نہیں کہ وہ زندگی بخشنے والے ہوں اور پھر قائم رکھنے والے ہوں اور نہ ہی کوئی یہاں شیوجی ہیں کہ ہلاک کرنا اور فنا کرنا انکا کام ہو۔
Top