Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 21
وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَآئِنُهٗ١٘ وَ مَا نُنَزِّلُهٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز اِلَّا : مگر عِنْدَنَا : ہمارے پاس خَزَآئِنُهٗ : اس کے خزانے وَمَا : اور نہیں نُنَزِّلُهٗٓ : ہم اس کو اتارتے اِلَّا : مگر بِقَدَرٍ : اندازہ سے مَّعْلُوْمٍ : معلوم۔ مناسب
اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ اس کے ذخیرے ہمارے پاس نہ ہوں مگر ہم انہیں ایک ٹھہرائے ہوئے اندازہ کے مطابق ہی بھیجتے ہیں
تفسیر : کوئی چیز ایسی نہیں جس کے ذخیرے ہمارے پاس موجود نہ ہوں ۔ 21۔ فرمایا دیکھو ہمارے ہاں کمی کسی چیز کی نہیں اور نہ ہو سکتی ہے ؟ ہرچیز کا ظہور اپنی کیفیت وکمیت کے لحاظ سے اس کے قانون قدرت و حکمت کے ماتحت ہی ہوتا رہتا ہے فرمایا کہ تم اس عالمگیر نظام پرورش پر ہی غور کرو جو اپنے ہر گوشہ وعمل میں پروردگار کی گود اور بخشش حیات کا سرچشمہ ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا یہ تمام کارخانہ صرف اسی لئے بنا ہے کہ زندگی بخشے اور زندگی کی ہر استعداد کی رکھوالی کرے ، سورج اس لئے ہے کہ روشنی کیلئے چراغ کا اور گرمی کیلئے تنور کا کام دے اور اپنی کرنوں کے ذریعے ڈول بھر بھر کر سمندر سے پانی کھچتاگا رہے ، ہوائیں اس لئے ہیں کہ اپنی سردی اور گرمی سے مطلوبہ اثرات پیدا کرتی رہیں اور کبھی پانی کے ذرات جما کر ابر کی چادریں ہٹا دیں کبھی اتر کر پانی بن کر بارش برسا دیں ، زمین اس لئے ہے کہ نشو ونما کے خزانوں سے ہمیشہ معمور رہے اور ہر دانے کیلئے اپنی گود میں زندگی اور ہر پودے کیلئے اپنے سینہ میں پروردگی رکھے مختصر یہ کہ کارخانہ ہستی کا ہر گوشہ صرف اسی کام میں لگا ہوا ہے ، ہر قوت استعداد ڈھونڈ رہی ہے اور ہر تاثیر اثر پذیری کے انتظار میں ہے جونہی کسی وجود میں بڑھنے اور نشو ونما پانے کی استعداد پیدا ہوتی ہے معا تمام کارخانہ ہستی اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے ، سورج کی تمام کارفرمائیں ‘ فضا کے تمام تغیرات ‘ زمین کی تمام قوتیں ‘ عناصر کی تمام سرگرمیاں صرف اسی انتظار میں رہتی ہیں کہ کب چیونٹی کے انڈے سے ایک بچہ پیدا ہوتا ہے اور کب دھقان کی جھولی سے زمین پر ایک دانہ گرتا ہے ۔ فرمایا کہ ہرچیز کے ہمارے پاس خزانے بھرے ہوئے ہیں کسی چیز کی کمی نہیں ، انہی سے ساری مخلوق کے رزق کا انتظار ہو رہا ہے اور ان کی ضروریات کی کفالت کی جا رہی ہے اور تم تو اندازہ ہی نہیں لگا سکتے کہ یہ سلسلہ کب سے شروع ہوا ہے اور تمہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کب تک جاری رہے گا ، نامعلوم زمانہ سے لے کر ان کی خوارک کا انتظام انہیں قدرتی خزانوں سے ہو رہا ہے اور وہاں کوئی کمی نہیں ہوتی اس طرح ہوتا رہے گا اور یہ خزانے بھرے کے بھرے رہیں گے لیکن ان معمور اور بھرے ہوئے خزانوں کے بانٹنے پر کوئی اندھی فطرت مقرر نہیں جو بلاتمیزیوں ہی لٹاتی رہے بلکہ اس تقسیم کا اختیار اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جو علیم بھی ہے اور حکیم بھی وہ اپنی حکمت کے مطابق جتنا چاہتا ہے اور جس وقت چاہتا ہے عطا فرماتا ہے ۔
Top