Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 18
اِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَاَتْبَعَهٗ شِهَابٌ مُّبِیْنٌ
اِلَّا : مگر مَنِ : جو اسْتَرَقَ : چوری کرے السَّمْعَ : سننا فَاَتْبَعَهٗ : تو اس کا پیچھا کرتا ہے شِهَابٌ : شعلہ مُّبِيْنٌ : چمکتا ہوا
اِ لّا یہ کہ کوئی (گھات لگا کر) سن گن لینا چاہے تو پھر ایک چمکتا ہوا شعلہ ہے جو اس کا تعاقب کرتا ہے
اگر کچھ اس میں سے کوئی سن گن لینا چاہئے تو شعلہ اس کا تعاقب کرتا ہے : 18۔ ” شہاب “ کے معنی شعلے کے ہیں ، باقی رہی اس معاملہ کی حقیقت تو یہ عالم الغیب کے معاملات میں سے ہے جسے ہم اپنے وسائل علم وادراک سے معلوم نہیں کرسکتے ، وہی الہی نے جس قدر تصریح کردی ہے اس پر یقین کرنا چاہئے اور مزید کاوش میں نہیں پڑنا چاہئے ، اگر سائنس یہ کہتی ہے کہ فضا میں بڑے بڑے وزنی پتھر چکر کھا رہے ہیں اور وہ ہوا سے رگڑ کھا کر روشن ہوجاتے ہیں اور کہیں زمین پر ٹوٹ کر گر بھی پڑتا ہیں تو قرآن کریم کی بتائی ہوئی حکمت کے ذرا بھی یہ منافی نہیں کیونکہ قرآن کریم کو انکی ترکیب ‘ ساخت وغیرہ سے مطلق بحث نہیں وہ تو اپنے موضوع کے اندر رہ کر صرف اتنا بیان کرتا ہے کہ ان سے کام شیطان سے بھگانے کا بھی لیا جاتا ہے ۔
Top