Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 12
كَذٰلِكَ نَسْلُكُهٗ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَۙ
كَذٰلِكَ : اسی طرح نَسْلُكُهٗ : ہم اسے ڈال دیتے ہیں فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں
اس طرح ہم مجرموں کے دلوں میں کلام حق کی مخالفت بٹھا دیتے ہیں
تفسیر : دیکھو ہم مجرموں کے دلوں میں اس طرح مخالفت کی بات بٹھا دیتے ہیں : 12۔ ایک مخلص اور قوم کا سچا مخلص مصلح اپنی شدید مخالفت ومزاحمت اسی قوم کی طرف سے دیکھتا ہے جس کی بہی خواہی میں وہ گھلا جاتا ہے تو طبعا وہ دنگ رہ جاتا ہے اور اس کی حیرت کی کوئی انتہا نہیں رہتی اور پھر وہ مصلح اعظم جو دنیا کے سارے مصلحوں سے بڑھ کر مخلص اور پیکر اخلاص و شفقت ہے آپ کے دل پر اس وقت کیا کچھ گزری ہوگی ؟ قرآن کریم اس لئے بار بار آپ کی تسکین وتشی کیلئے تاریخی نظیروں پر توجہ فرماتا ہے ” مجرموں کے دلوں میں کلام حق کی مخالفت کا بٹھانا “ کیا ہے ؟ وہی استہزاء کا القا بالکل اس طرح کا جیسے ہر معصیت ‘ ہر فسق ‘ ہر کفر کا القاء نظام ، تکوینی میں مسبب الاسباب ہی کی طرف سے ہوتا رہتا ہے حالانکہ یہ استہزاء مطلوب خداوندی نہیں بلکہ قانون تکوینی سے ہے کیونکہ ان کی ہلاکت کیونکر ہوگی اگر وہ اس استہزاء سے باز آجائیں جب یہ بات ان کو سمجھائی گئی تو انہوں نے اس کو سمجھنے کی کوشش نہ کی بلکہ الٹے چور والا معاملہ کیا اور پھر اس کا صلہ جو قانون تکوینی میں طے تھا اس سے وہ دوچار ہوگئے سلک کے معنی پرونے کے ہیں یعنی جس طرح انہوں نے انکار اور استہزاء کو اپنا شعار بنایا ہم نے بھی بطور سزا انکو فہم ہدایت سے محروم کردیا اور اخلاقی طور پر نہایت ہی ناپسندیدہ اور نامرغوب بات جو انہوں نے اللہ کے بندوں کے ساتھ مذاق کرکے کہی اس کی سزا ان پر مقرر کردی گئی جو اپنے وقت پر ان کو مل کر رہی ۔
Top