Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 77
فَلَمَّا رَاَ الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هٰذَا رَبِّیْ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَّمْ یَهْدِنِیْ رَبِّیْ لَاَكُوْنَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّآلِّیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب رَاَ : دیکھا الْقَمَرَ : چاند بَازِغًا : چمکتا ہوا قَالَ : بولے هٰذَا : یہ رَبِّيْ : میرا رب فَلَمَّآ : پھر جب اَفَلَ : غائب ہوگیا قَالَ : کہا لَئِنْ : اگر لَّمْ يَهْدِنِيْ : نہ ہدایت دے مجھے رَبِّيْ : میرا رب لَاَكُوْنَنَّ : تو میں ہوجاؤں مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم۔ لوگ الضَّآلِّيْنَ : بھٹکنے والے
پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا تو بولے : کیا یہ ہے میرا رب ؟ جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے 82 اگر میرے پروردگار نے میری رہنمائی نہ کی تو میں تو گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا
82 انبیاء کے والدین کو شرک سے بری ثابت کرنے کا نظریہ :۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم کے باپ کا اصلی نام تارح تھا اور آزر ان کا لقب تھا۔ پھر وہ لقب سے زیادہ مشہور ہوگئے اور بعض یہ کہتے ہیں کہ ان کا اصل نام آزر تھا اور تارح لقب تھا۔ یہ باتیں تو ایسی ہیں جن میں کسی کے اختلاف کرنے کی ضرورت نہیں مگر جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم کے باپ کا نام تارح تھا اور آزر آپ کے چچا کا نام تھا اور اس کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ پیغمبر کا باپ مشرک نہیں ہوسکتا۔ یہ بات ایک تو قرآن کے ظاہر الفاظ کے خلاف ہے دوسرے اس کی جو وجہ بیان کی گئی ہے وہ بناء فاسد علی الفاسد پر مبنی ہے کیونکہ پیغمبروں کے مبعوث ہونے کا وقت ہی وہ ہوتا ہے جب دنیا میں کفر و شرک اور فتنہ و فساد عام پھیل جاتا ہے اور اس کلیہ سے مستثنیٰ صرف وہ انبیاء ہیں جن کی قرآن یا حدیث میں صراحت آگئی ہے۔ مثلاً سیدنا ابراہیم کے بیٹے اسماعیل اور اسحاق اور ان کے بیٹے اور پوتے یعنی یعقوب اور یوسف (علیہ السلام) سب نبی تھے یا سلیمان (علیہ السلام) کے باپ داؤد نبی تھے۔ ان انبیاء کے علاوہ دوسرے نبیوں کے باپ یا ماں باپ دونوں کو غیر مشرک ثابت کرنا ایسا تکلف ہے جسے تکلف کرنے کے باوجود بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا۔
Top