Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 151
قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَیْكُمْ اَلَّا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا١ۚ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَ اِیَّاهُمْ١ۚ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ١ۚ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
قُلْ
: فرمادیں
تَعَالَوْا
: آؤ
اَتْلُ
: میں پڑھ کر سناؤں
مَا حَرَّمَ
: جو حرام کیا
رَبُّكُمْ
: تمہارا رب
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اَلَّا تُشْرِكُوْا
: کہ نہ شریک ٹھہراؤ
بِهٖ
: اس کے ساتھ
شَيْئًا
: کچھ۔ کوئی
وَّبِالْوَالِدَيْنِ
: اور والدین کے ساتھ
اِحْسَانًا
: نیک سلوک
وَلَا تَقْتُلُوْٓا
: اور نہ قتل کرو
اَوْلَادَكُمْ
: اپنی اولاد
مِّنْ
: سے
اِمْلَاقٍ
: مفلس
نَحْنُ
: ہم
نَرْزُقُكُمْ
: تمہیں رزق دیتے ہیں
وَاِيَّاهُمْ
: اور ان کو
وَلَا تَقْرَبُوا
: اور قریب نہ جاؤ تم
الْفَوَاحِشَ
: بےحیائی (جمع)
مَا ظَهَرَ
: جو ظاہر ہو
مِنْهَا
: اس سے (ان میں)
وَمَا
: اور جو
بَطَنَ
: چھپی ہو
وَلَا تَقْتُلُوا
: اور نہ قتل کرو
النَّفْسَ
: جان
الَّتِيْ
: جو۔ جس
حَرَّمَ
: حرمت دی
اللّٰهُ
: اللہ
اِلَّا بالْحَقِّ
: مگر حق پر
ذٰلِكُمْ
: یہ
وَصّٰىكُمْ
: تمہیں حکم دیا ہے
بِهٖ
: اس کا
لَعَلَّكُمْ
: تا کہ تم
تَعْقِلُوْنَ
: عقل سے کام لو (سمجھو)
آپ ان سے کہئے : آؤ ! میں تمہیں پڑھ کر سناؤں کہ تمہارے
165
پروردگار نے تم پر کیا کچھ حرام کیا ہے اور وہ یہ باتیں ہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک
166
نہ بناؤ۔ اور یہ کہ والدین
167
سے اچھا سلوک کرو، اور یہ کہ مفلسی کے ڈر
168
سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو (کیونکہ) ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں تو ان کو بھی ضرور دیں گے، اور یہ کہ بےحیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ یہ کھلی
169
ہوں یا چھپی ہوں، اور یہ کہ جس جان کے مارنے کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرو الا یہ کہ حق
170
کے ساتھ ہو۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کا اللہ نے تمہیں تاکیداً حکم دیا ہے۔ شاید کہ تم عقل سے کام لو
165
یعنی تم نے جو اپنی خود ساختہ شریعت بنا رکھی ہے اور خواہ مخواہ اپنے آپ پر کئی طرح کی پابندیاں لگا رکھی ہیں ان کی تمہارے پاس کوئی علمی یا عقلی دلیل موجود نہیں۔ اب میں تمہیں بتاتا ہوں اور کتاب اللہ سے پڑھ کر سناتا ہوں کہ اللہ نے کیا کچھ تم پر حرام کیا ہے اور کیا کیا پابندیاں عائد کی ہیں جو انسان کی فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہیں اور ہمیشہ سے اللہ کی شریعت کا جزو رہی ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس مقام پر اللہ نے جن جن احکام کا ذکر فرمایا ہے مشرکین اور یہود دونوں ان کی خلاف ورزیاں کیا کرتے تھے۔
166
مشرکین مکہ میں شرک کی تمام قسمیں پائی جاتی تھیں :۔ سب سے پہلی اور سرفہرست بات یہ ہے کہ کسی کو بھی اللہ کا شریک نہ بناؤ۔ شرک کی تین بڑی اقسام ہیں (
1
) شرک فی الذات (
2
) شرک فی الصفات اور (
3
) شرک فی العبادات۔ اور یہ تینوں قسمیں ان مشرکوں اور یہودیوں میں موجود تھیں۔ مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ پھر اپنے دیوی دیوتاؤں کی پوری نسل کو اللہ کی نسل بنادیا تھا اور اس سے منسلک کر رکھا تھا۔ یہود عزیر (علیہ السلام) کو ابن اللہ کہتے تھے یعنی ان کے عقیدہ کے مطابق اللہ تعالیٰ عزیر کے جسم میں حلول کر گیا تھا۔ شرک فی الصفات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرح کسی دوسری ہستی کو بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا جائے۔ یعنی جو کسی کی بگڑی بنا بھی سکتا ہو اور مشکلات میں پھنسا بھی سکتا ہو۔ اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس ہستی کو عالم الغیب اور حاضر و ناظر اور صاحب تصرف و اختیار بھی سمجھا جائے۔ شرک کی یہ قسم بھی ان لوگوں میں عام تھی۔ اور شرک فی العبادات یہ ہے کہ جس ہستی کو مشکل کشا یا حاجت روا سمجھتا ہو اسے فریاد کے طور پر پکارے اس کی قربانی اور نذر و نیاز دے اور ان کی پرستش و تعظیم اس طرح کرے جیسے اللہ تعالیٰ کی کی جاتی ہے۔
167
والدین سے بہتر سلوک :۔ قرآن میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ کے حقوق کے فوراً بعد والدین سے بہتر سلوک کا ذکر آیا ہے اس مقام پر بھی، سورة بنی اسرائیل آیت نمبر
23
میں بھی اور سورة لقمان کی آیت نمبر
14
میں بھی۔ وجہ یہ ہے کہ انسان کا حقیقتاً تربیت کنندہ اللہ تعالیٰ ہے جس نے انسانی جسم کی ضروریات پیدا کیں۔ ہوا اور پانی پیدا فرمایا پھر انسان کی تمام تر غذائی ضروریات کو زمین سے متعلق کردیا۔ پھر اس کے بعد ظاہراً انسان کی تربیت کے ذمہ دار اس کے والدین ہی ہوتے ہیں۔ نیز رسول اللہ نے والدین کی نافرمانی یا انہیں ستانے کو بڑے بڑے ہلاک کرنے والے گناہوں میں سے تیسرے نمبر پر شمار کیا ہے۔ (بخاری۔ کتاب الادب۔ بابعقوق الوالدین من الکبائر) والدین سے بہتر سلوک کے لیے دیکھئے سورة بنی اسرائیل آیت نمبر
23
،
24
کے حواشی نمبر
25
تا
28
)
168
قتل اولاد :۔ یعنی اگر خود تمہیں کھانے کو مل رہا ہے تو یقین رکھو کہ تمہاری اولاد کو بھی کھانے کو ملے گا اور وہ فاقہ سے مر نہیں جائیں گے۔ اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل کرنا صرف اللہ پر عدم توکل اور عدم اعتماد ہی کی دلیل نہیں بلکہ اس کی صفت رزاقیت پر براہ راست حملہ ہے جو مخلوق کو پیدا تو کیے جاتا ہے مگر اس کی تربیت کے لیے اس کی غذائی ضروریات فراہم نہیں کرتا۔ اسی لیے رسول اللہ نے اس گناہ کو بڑے بڑے گناہوں میں سے دوسرے نمبر پر شمار فرمایا ہے (بخاری۔ کتاب التفسیر۔ باب (فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
22
)
2
۔ البقرة :
22
) خ قتل اولاد اور مالتھس نظریہ آبادی :۔ بات دراصل یہ ہے کہ انسان کی نظر محض ان ظاہری اسباب و عوامل پر ہوتی ہے جو اس وقت موجود ہوتے ہیں اور وہ مخفی اسباب جو اس وقت غیر موجود یا آئندہ زمانہ میں پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ اس کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں۔ ظاہر بین ماہرین معاشیات اس مسئلہ میں اکثر دھوکا کھا جاتے ہیں۔ برطانیہ کے مشہور ماہر معاشیات۔۔ مالتھس (
1766
۔
1834
ئ) نے
1798
ء میں ایک کتاب اصول آبادی لکھ کر یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ انسانی آبادی جیومیٹری کے حساب یعنی
1
۔
2
۔
4
۔
8
۔
16
کی نسبت سے بڑھ رہی ہے جبکہ وسائل پیداوار حساب کی نسبت یعنی
1
۔
2
۔
3
۔
4
۔
5
کی نسبت سے بڑھتے ہیں اور اپنے اس نظریہ کے مطابق برطانیہ کی موجود آبادی اور وسائل پیداوار کا حساب لگا کر یہ پیشین گوئی کی کہ اگر انسانی پیدائش اور وسائل پیداوار کی یہی صورت حال رہی تو برطانیہ پچاس سال کے اندر اندر افلاس کا شکار ہوجائے گا۔ اور اس کا علاج یہ تجویز کیا کہ انسانی پیدائش پر کنٹرول کیا جانا چاہیے اور شادی میں حتی الوسع تاخیر سے کام لینا چاہیے۔ لیکن تاریخ نے مالتھس کے اس نظریہ افلاس کو غلط ثابت کردیا۔ پیدائش پر کنٹرول نہ کرنے کے باوجود برطانیہ کی خوشحالی بڑھتی گئی۔ اس کی اصل وجہ تو وہی ہے جس کا ہم پہلے ذکر کرچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جتنی خلقت پیدا کرتا ہے تو اس کے مطابق ان کے رزق کا بھی انتظام فرما دیتا ہے اور ظاہری سبب یہ بنا کہ برطانیہ میں صنعتی انقلاب آگیا جس کے آغاز کا ذکر مالتھس نے خود بھی کیا ہے اور یہی وہ سبب تھا جو مالتھس کی نظروں سے اوجھل تھا مگر اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا چناچہ بعد میں آنے والے معیشت دانوں نے مالتھس کو جھوٹا پیشین گو کے نام سے یاد کیا۔ کیونکہ برطانیہ اس صنعتی انقلاب کی وجہ سے پہلے سے بھی زیادہ خوشحال ہوگیا۔ مالتھس کا یہ سراسر مادی نظریہ ایک اور قباحت کو بھی اپنے ساتھ لایا اور یہ قباحت فحاشی اور بدکاری کی لعنت تھی جس کا اس آیت میں متصلاً ذکر ہوا ہے۔ مالتھس کے نزدیک برتھ کنٹرول یعنی حمل کو ادویات کے ذریعہ ضائع کردینے کا عمل وقت کی بہت بڑی ضرورت تھی۔ یہی بات عیاشی، فحاشی اور بدکاری کا بہت بڑا سبب بن گئی۔ مالتھس کے بعد ایک تحریک اٹھی جس کا بنیادی اصول یہ تھا کہ نفس کی خواہش یعنی شہوانی خواہش کو آزادی کے ساتھ پورا کیا جائے۔ مگر اس کے فطری نتیجہ یعنی اولاد کی پیدائش کو سائنٹیفک ذرائع سے روک دیا جائے۔ اس طبقہ کے لٹریچر میں جس طرز استدلال پر زور دیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ ہر انسان کو فطری طور پر تین پرزور حاجتوں سے سابقہ پڑتا ہے اور وہ خوراک، آرام اور شہوت ہیں۔ اور تینوں باتوں کو پورا کرنے سے ہی انسان کو تسکین نصیب ہوتی ہے اور خاص لذت بھی۔ اب عقل اور منطق کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ان کی تسکین کی طرف لپکے۔ پہلی دو باتوں کے متعلق تو انسان کا طرز عمل ہے بھی یہی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ تیسری چیز کے معاملہ میں انسان کا طرز عمل یکسر مختلف ہے۔ اجتماعی اخلاق نے یہ پابندی عائد کر رکھی ہے کہ اس خواہش کو نکاح سے باہر پورا نہ کیا جائے اور مزید پابندی یہ کہ اولاد کی پیدائش کو نہ روکا جائے یہ پابندیاں سراسر لغو، عقل اور منطق کے خلاف اور انسانیت کے لیے بدترین نتائج پیدا کرنے والی ہیں۔ یہ نظریات لوگوں میں مقبول ہوئے تو بےحجابی، فحاشی اور بدکاری کا بےپناہ سیلاب آگیا پھر لطف کی بات یہ کہ انہی باتوں کو تہذیب و ترقی کی علامت سمجھا جانے لگا۔ اور مغرب اور مغربی تہذیب سے مرعوب تمام ممالک نے ان نظریات کو اپنے اپنے ممالک میں درآمد کرنا شروع کردیا۔ تاکہ تہذیب و ترقی کی اس رفتار میں مغرب سے پیچھے نہ رہیں اور حد یہ کہ پردہ، عفت اور احکام الٰہیہ کا الٹا مذاق اڑایا جانے لگا اور آج یہ صورت حال ہے کہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اسی بےحجابی، بےحیائی، فحاشی اور بدکاری کو پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں۔ خ خاندانی منصوبہ بندی :۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی برتھ کنٹرول کا سرکاری محکمہ قائم ہوگیا اور اسے خوبصورت اور اچھے اچھے نام دیئے جانے لگے۔ پہلے اس محکمہ کا نام خاندانی منصوبہ بندی تجویز کیا گیا۔ پھر اسی محکمہ کا نام تبدیل کر کے محکمہ بہبود آبادی رکھ دیا گیا۔ لیکن چونکہ حمل کو ادویات کے ذریعہ روکنے کا عمل فطرت کے خلاف جنگ ہے لہذا اس کے نتائج توقعات کے خلاف نکلنا شروع ہوگئے۔ پہلے ایک آدمی کی اولاد اوسطاً چار بچے ہوتی تھی اور اب یہ اوسط
8
بچے تک سمجھی جاتی ہے اور پاکستان میں یہ محکمہ قائم ہونے کے بعد پیدائش کی رفتار پہلے کی نسبت سے بہت زیادہ ہوگئی ہے اور اس کا دوسرا نتیجہ یہ نکلا کہ ایسی مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی عورتیں طرح طرح کی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ خ فطرت کے خلاف جنگ کے نتائج :۔ اب لوگوں کی معیشت کی طرف نظر کیجئے تو بھی حکومت کے خدشات لغو اور باطل ثابت ہوئے ہیں۔ پاکستان جب بنا تھا تو اس وقت اس کی آبادی پانچ اور چھ کروڑ کے درمیان تھی اور آج
51
سال بعد تیرہ کروڑ یعنی دو گنا سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ اب ہر شخص اپنے ہی حالات پر نظر کر کے دیکھ لے کہ پاکستان بننے کے وقت اس کی معاشی حالت کیا تھی اور آج کیا ہے ؟ آج ہر شخص اس وقت کی نسبت سے بہت زیادہ خوشحال ہے اور اس دوران اللہ تعالیٰ نے کئی زمینی خزانے پاکستان کو عطا فرمائے جن کا کسی کو وہم و گمان تک نہ تھا۔ ان چشم دید اور ہر شخص کے تجربہ میں آنے والے واقعات کے بعد اللہ تعالیٰ کی رزاقیت، اس کے وسعت علم اور اس کی قدرت کاملہ میں کوئی شک کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے ؟
169
یعنی ایسے وسائل بھی اختیار نہ کرو جو تمہیں بےحیائی کے کاموں کے قریب لے جائیں اور انسان کے جنسی جذبات میں تحریک پیدا کریں۔ جیسے بےحجابی۔ غیر محرم عورت کی طرف دیکھنا، تماش بینی، سینما، ٹیوی، جنسی لٹریچر کا مطالعہ، عورتوں کی تصاویر کی عام نشر و اشاعت سب کچھ اس ضمن میں آتا ہے۔ چناچہ آپ نے فرمایا آنکھوں کا زنا (غیر عورتوں کو دیکھنا ہے) کانوں کا زنا (فحاشی کی باتیں سننا ہے) زبان کا زنا (فحاشی کی بات چیت کرنا ہے) ہاتھ کا زنا (پکڑنا ہے) اور پاؤں کا زنا (چلنا ہے) دل کا زنا، اس کی خواہش اور تمنا کرنا ہے۔ پھر شرمگاہ، ان سب کی یا تو تصدیق کردیتی ہے۔ یا تکذیب۔ (مسلم۔ کتاب القدر۔ باب قدر علی ابن آدم حظہ الزنا) وغیرہ۔ نیز آپ نے فرمایا اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں۔ اسی لیے تو اس نے بےحیائی کے تمام کاموں کو حرام کردیا۔ نیز سیدہ عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا اے محمد ﷺ ! اللہ کو سب سے زیادہ غیرت اس بات پر آتی ہے جب وہ اپنے کسی بندے یا بندی کو زنا کرتے دیکھتا ہے۔ (بخاری۔ کتاب النکاح۔ باب الغیرۃ)
170
قتل بالحق کی صورتیں :۔ آن کی رو سے تین صورتوں میں قتل کرنا برحق اور جائز ہے۔ (
1
) قتل عمد کے قصاص کی صورت میں (
2
) میدان میں کفار کا قتل (
3
) بغاوت یعنی دیار اسلام میں بدامنی پھیلانے والے اور اسلامی حکومت کا تختہ الٹنے والے کا قتل اور سنت کی رو سے دو صورتیں ہیں (
1
) شادی شدہ جو زنا کرے اور (
2
) جو شخص ارتداد کا مرتکب ہو یعنی اسلام کو چھوڑ کر کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلے۔ یہ کل پانچ صورتیں ہوئیں۔ ان کے علاوہ کسی بھی صورت میں کسی کو قتل کرنا قتل ناحق کہلاتا ہے۔ اور اس گناہ کو رسول اللہ نے سات بڑے ہلاک کرنے والے گناہوں میں سے تیسرے نمبر پر شمار کیا ہے (بخاری۔ کتاب المحاربین۔ باب رمی المحصنات)
Top