Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں 105 جبکہ وہ نگاہوں کو پالیتا ہے اور وہ بڑا باریک بین اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے
105 ان تمام مذکورہ اشیاء کو پیدا کرنے والی ہستی ایسی ہے جسے انسان اپنی ان آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ کیا اس دنیا میں دیدار الہی ممکن ہے ؟ مسروق بن اجدع کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ ؓ کے پاس بیٹھا تھا۔ انہوں نے مجھے (مخاطب کر کے) کہا : ابو عائشہ ؓ (مسروق کی کنیت) تین باتیں ایسی ہیں کہ ان میں سے کوئی بات بھی اگر کسی نے کہی تو اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔ جس نے کہا کہ محمد ﷺ نے (شب معراج میں) اپنے پروردگار کو دیکھا اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ( لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ ۡ وَهُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَ ۚ وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ 103۔ ) 6 ۔ الانعام :103) ۔ نیز فرماتا ہے : (وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّكَلِّمَهُ اللّٰهُ اِلَّا وَحْيًا اَوْ مِنْ وَّرَاۗئِ حِجَابٍ اَوْ يُرْسِلَ رَسُوْلًا فَيُوْحِيَ بِاِذْنِهٖ مَا يَشَاۗءُ ۭ اِنَّهٗ عَلِيٌّ حَكِيْمٌ 51؀) 42 ۔ الشوری:51) میں اس وقت تکیہ لگائے ہوئے تھا۔ میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا : ام المومنین ! جلدی نہ کیجئے۔ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : ( وَلَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰى 13 ۝ ۙ ) 53 ۔ النجم :13) نیز فرمایا : ( وَلَقَدْ رَاٰهُ بالْاُفُقِ الْمُبِيْنِ 23۝ۚ ) 81 ۔ التکوير :23) سیدنا عائشہ ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نے اس بارے میں رسول اللہ سے پوچھا تھا تو آپ نے فرمایا : وہ تو جبریل تھے جنہیں میں نے دیکھا تھا۔ اور دونوں بار ان کی اصلی صورت میں نہیں بلکہ آسمان سے اترتے دیکھا اور وہ اتنے بڑے تھے کہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضا بھر گئی تھی۔ اور جس نے یہ سمجھا کہ محمد ﷺ نے منزل من اللہ وحی سے کچھ چھپایا۔ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ فرماتا ہے : ( يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ۭوَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ ۭوَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ 67؀) 5 ۔ المآئدہ :67) اور جس نے یہ سمجھا کہ محمد ﷺ کل کو ہونے والی بات جانتے تھے۔ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :) ( قُلْ لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَيْبَ اِلَّا اللّٰهُ ۭ وَمَا يَشْعُرُوْنَ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ 65؀) 27 ۔ النمل :65) (ترمذی ابو اب التفسیر) البتہ قیامت کو انسان اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکے گا جیسا کہ بیشمار آیات اور احادیث سے ثابت ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات ایسی ہے جو کائنات کی رتی رتی چیز کو دیکھ رہا ہے اور ہر لمحہ انکی خبر گیری کر رہا ہے۔ پھر ان کی ہر چھوٹی موٹی ضرورت کو پورا بھی کرتا رہتا ہے۔
Top