Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
وہ آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے والا ہے۔104 اس کے اولاد کیسے ہوسکتی ہے جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اسی نے تو ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے
104 اس نے زمین و آسمان کو بغیر کسی مادہ کے اور بغیر کسی سابقہ نقشہ یا نظیر کے وجود بخشا۔ اس سے مادہ پرستوں کا رد ہوا۔ اور چونکہ اس کی بیوی ہی نہیں لہذا اللہ کا کوئی بیٹا اور بیٹی بھی نہیں ہوسکتے۔ اس سے یہود و نصاریٰ اور مشرکین سب کا رد ہوا۔ یہود عزیر کو ابن اللہ کہتے تھے اور نصاریٰ سیدنا عیسیٰ کو اور مشرکین عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اور دوسرے ممالک کے مشرکوں نے تو اس قدر اللہ کے بیٹے بیٹیاں بنا ڈالے جن کا شمار بھی مشکل ہے۔ انہوں نے تو ایسے دیوی دیوتاؤں کی پوری نسل ہی چلا دی۔ حالانکہ یہ سب چیزیں اللہ کی مخلوق ہیں۔
Top