Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 145
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) فِي : میں الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ : سب سے نیچے کا درجہ مِنَ : سے النَّارِ : دوزخ وَلَنْ تَجِدَ : اور ہرگز نہ پائے گا لَھُمْ : ان کے لیے نَصِيْرًا : کوئی مددگار
یہ منافقین دوزخ کے سب سے نچلے طبقہ میں 193 ہوں گے اور آپ ﷺ ان کا کوئی مددگار نہ پائیں گے
193 منافقوں کی علامات :۔ جس طرح جنت کے بہت سے درجات ہیں اسی طرح جہنم کے بھی بہت سے درجات ہیں۔ اور منافقین یا ان سے دوستی رکھنے والوں کا ٹھکانہ جہنم کا سب سے نچلا درجہ ہوگا۔ جہاں سب سے زیادہ عذاب ہوگا اور یہ کافروں کے عذاب سے بھی سخت ہوگا کیونکہ کافر اپنے دین و ایمان کے معاملہ میں کسی کو دھوکا نہیں دیتا۔ جبکہ منافق، کافروں اور مسلمانوں دونوں کو دھوکہ میں رکھ کر ان دونوں سے مفادات حاصل کرتا یا حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ منافقوں کی چند ظاہری علامات احادیث میں مذکور ہوئی ہیں۔ جو یہ ہیں : 1۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے۔ 2۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جس میں چار باتیں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی ایک ہوگی تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی تاآنکہ اسے چھوڑ نہ دے۔ (اور وہ یہ ہیں) جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے، کوئی عہد کرے تو بےوفائی کرے اور جب جھگڑا کرے تو بکواس بکے۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب علامۃ المنافق)
Top