Taiseer-ul-Quran - Al-Furqaan : 60
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ١ۗ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩  ۞   ۧ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کو قَالُوْا : وہ کہتے ہیں وَمَا : اور کیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن اَنَسْجُدُ : کیا ہم سجدہ کریں لِمَا تَاْمُرُنَا : جسے تو سجدہ کرنے کو کہے وَزَادَهُمْ : اور اس نے بڑھا دیا ان کا نُفُوْرًا : بدکنا
اور جب انھیں کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ہوتا ہے ؟75 کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دیتا ہے ؟ اور (یہ دعوت) ان کی نفرت میں مزید اضافہ 76 کردیتی ہے۔
75 قریش مکہ کے سامنے جب رحمن کا ذکر کیا جاتا تو از راہ۔۔ کہا کرے کہ رحمن کیا ہوتا ہے ؟ یہاں ذوی العقول کے لہئے ما کا لفظ اسی مفہوم میں استعمال ہوا ہے اس کی وجہ یہ نہ تھی کہ قریش رحمن سے ناواقف محض تھے بلکہ یہ تھی رحمن کا لفظ ان کے ہاں مروج نہ تھا۔ اور انھیں اس لفظ سے چڑ سی ہوگئی تھی جیسا کہ پہلے سورة رعد کی آیت نمبر 30 کے حاشیہ 39 میں گزر چکا ہے اور جب انھیں رحمن کو سجدہ کرنے کو کہا جاتا تو یکدم بھڑک اٹھتے تھے اور ان کی حرکت محض ضد اور تعصب کی وجہ سے ہوتی تھی۔ ورنہ اگر انھیں فی الواقعہ رحمن کا علم نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان پر گرفت کرنے کے بجائے انھیں نرمی سے سمجھا اور بتلاسکتے تھے۔ 76 اس آیت کی اختتام پر سجدہ تلاوت شروع ہے۔ قاری کے لئے بھی اور سامع کے لئے بھی تاکہ اللہ کی اطاعت گزاروں اور قریش مکہ جیسے اسلام دشمنوں کے درمیان فرق معلوم ہوسکے۔
Top