Taiseer-ul-Quran - Al-Furqaan : 56
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : بھیجا ہم نے آپ کو اِلَّا مُبَشِّرًا : مگر خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
اور (اے نبی) ہم نے تو آپ کو بس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا 69 بناکر بھیجا ہے۔
69 یعنی آپ کا یہ کام نہیں کہ آپ لوگوں کو راہ راست پر لانے کے لئے مجبور کریں۔ نہ ہی یہ کام ہے کہ ایمان نہ لانے والوں کو کچھ سزا دیں اور ایمان لانے والوں کو مالی امداد بہم پہنچائیں۔ بلکہ آپ کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ سب لوگوں کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کردیں۔ منکرین حق کو ان کے برے انجام سے ڈرائیں اور ایمان لانے والوں کو ان کے اعمال صالحہ کے اجر کی خوشخبری دیں۔ بس آپ کا کام اتنا ہی ہے۔ واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف ایسا خطاب دراصل کافروں کو دعوت دینے کی حد تک ہے۔ ورنہ جو لوگ ایمان لے آئیں تو ان کے لئے نبی کا کام اتنا ہی نہیں کہ آپ انھیں بھی بس ان کے اعمال صالحہ کی خوشخبری دے دیں۔ بلکہ ان کی تعلیم، ان کی تربیت، اور تزکیہ نفس سب کچھ آپ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور قرآن کریم نے اس مضمون کو چار مختلف مقامات پر ذکر کیا ہے اور آپ کی مسلمانوں کے لئے چار ذمہ داریاں ہیں۔ مثلاً یہ کہ آپ ان کو قرآن آیات پڑھ کر سنائیں، ان کا تزکیہ نفس کریں۔ انھیں کتاب کی بھی تعلیم دیں اور حکمت بھی۔ ( مزید تشریح کے لئے دیکھئے 2: 129، 2: 101، 3: 164)
Top