Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 122
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِي اِسْرَائِيلَ : اے بنی اسرائیل اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِي : جو کہ اَنْعَمْتُ : میں نے انعام کی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّي : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی عَلَى : پر الْعَالَمِينَ : زمانہ والے
اے بنی اسرائیل ! 148 میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی اور تمام اقوام عالم پر تمہیں فضیلت بخشی تھی
148 بنی اسرائیل کا ذکر پانچویں رکوع سے شروع ہو کر چودھویں رکوع تک پورے دس رکوعات میں پوری تفصیل سے کیا گیا اور بتلایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے تو ان کو تمام اقوام عالم پر فضیلت دے کر تمام بنی نوع انسان کی ہدایت کا فریضہ انہیں سونپا تھا۔ مگر ان میں بیشمار ایسی اخلاقی بیماریاں پیدا ہوچکی تھیں۔ جن کی وجہ سے یہ امامت کے قابل ہی نہ رہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی ایسی تمام اخلاقی بیماریوں کا ذکر تفصیل سے بیان کردیا ہے اور آخر میں انہیں وہی ہدایت کی جا رہی ہے جو ابتداء میں بھی کی گئی تھی کہ اس دن سے ڈر کر اب بھی اپنی خباثتوں سے باز آجاؤ۔ جس دن کوئی شخص دوسرے کے کام نہ آسکے گا، نہ بدلہ قبول کیا جائے گا نہ کسی کی سفارش فائدہ دے سکے گی اور نہ ہی مدد کا کوئی اور ذریعہ کام آسکے گا۔
Top