Taiseer-ul-Quran - Al-Israa : 72
وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا
وَمَنْ : اور جو كَانَ : رہا فِيْ هٰذِهٖٓ : اس (دنیا) میں اَعْمٰى : اندھا فَهُوَ : پس وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اَعْمٰى : اندھا وَاَضَلُّ : اور بہت بھٹکا ہوا سَبِيْلًا : راستہ
اور جو اس دنیا میں اندھا بنا رہا وہ آخرت میں بھی اندھا 92 ہی رہے گا بلکہ راہ پانے کے لحاظ سے اندھے سے بھی زیادہ بھٹکا ہوا۔
92 یعنی دنیا میں ہدایت کے راستہ کو دیکھنے کی کوشش ہی نہ کی اور اندھا بنا رہا۔ وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور جنت کی راہ نظر ہی نہ آئے گی۔ دنیا میں اس کا اندھاپن اختیاری تھا اور اس کی اصلاح ممکن تھی۔ لیکن آخرت میں اس کا اندھا پن اضطراری ہوگا جو دنیا کے اندھا پن کے نتیجہ میں واقع ہوگا اور چونکہ اس کی اصلاح کی اب کوئی صورت ممکن نہ ہوگی نہ کسی دوسرے کا اسے راستہ دکھانا کام آسکے گا۔ لہذا ایسا شخص جنت سے دور ہی کہیں بھٹکتا رہے گا اور اسے صرف اپنے سامنے جہنم کے مختلف طرح کے عذاب ہی نظر آئیں گے۔
Top