Taiseer-ul-Quran - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
غور کرو وہ آپ کے لئے کیسی مثالیں بیان کر رہے ہیں یہ لوگ ایسے بھٹکے ہوئے ہیں کہ اب راہ 59 نہیں پاسکتے۔
59 یعنی کبھی آپ کو مسحور کہتے ہیں، کبھی ساحر، کبھی کاہن اور کبھی شاعر یعنی ان کی ایسی مت ماری گئی ہے کہ وہ خود بھی کسی ایک بات پر اتفاق نہیں کرسکتے۔ ایک بات کہتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کرنے لگتے ہیں۔ انھیں ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی جس پر وہ سب متفق ہو سکیں کہ آخر اسے کہیں تو کیا کہیں ؟
Top