Taiseer-ul-Quran - Al-Hijr : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے جو آسمانوں زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے انھیں کسی مصلحت سے ہی پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے۔ لہذا (اے نبی ! ) ان کافروں کی بیہودگیوں پر 46 شریفانہ درگزر سے کام لو
46 ان قوموں پر عذاب الٰہی نازل کرکے ان کی بیخ وبن سے اکھاڑ دینے کی وجہ یہ تھی کہ ان کا طرز زندگی کسی ٹھوس حقیقت پر مبنی نہیں تھا بلکہ اوہام پرستی اور باطل پر تھا جبکہ کائنات کی ہر ایک چیز ٹھوس حقائق پر پیدا کی گئی ہے اور انہی حقائق سے یہ دلیل بھی ملتی ہے کہ یہ کائنات بےمقصد پیدا نہیں کی گئی اور اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ قیامت ضرور قائم ہونا چاہیے اور مجرم لوگ تو ہمیشہ روز آخرت اور اللہ کے حضور باز پرس کے تصور کے منکر رہے ہیں۔ لہذا ان کا انجام ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔ اور اب یہ مشرکین مکہ جو اسی ڈگر پر چل رہے ہیں ان کا بھی وہی انجام ہونے والا ہے لہذا ان سے الجھنے کی ضرورت نہیں۔ آپ ابھی ان سے درگزر سے کام لیجئے۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ وہ مناسب وقت پر ان سے خود نمٹ لے گا۔
Top