Taiseer-ul-Quran - Al-Hijr : 65
فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَ اتَّبِعْ اَدْبَارَهُمْ وَ لَا یَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ وَّ امْضُوْا حَیْثُ تُؤْمَرُوْنَ
فَاَسْرِ : پس لے نکلیں آپ بِاَهْلِكَ : اپنے گھر والوں کو بِقِطْعٍ : ایک حصہ مِّنَ : سے الَّيْلِ : رات وَاتَّبِعْ : اور خود چلیں اَدْبَارَهُمْ : ان کے پیچھے وَلَا : اور نہ يَلْتَفِتْ : پیچھے مڑ کر دیکھے مِنْكُمْ : تم میں سے اَحَدٌ : کوئی وَّامْضُوْا : اور چلے جاؤ حَيْثُ : جیسے تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیا گیا
لہٰذا تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور تم ان سب کے پیچھے رہو اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے۔ اور وہاں جاؤ 33 جہاں تمہیں حکم دیا گیا ہے
33 آپ کی تبلیغ کا مرکز سدوم کا شہر تھا۔ اور یہ عذاب اسی شہر اور اس کے مضافات پر آیا تھا۔ ان کا علاقہ عراق اور فلسطین کے درمیان واقع تھا جہاں آج کل شرق اردن ہے۔ یہاں سے آپ کو شام کی طرف ہجرت کرجانے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ سورة ہود میں واقعہ کی ترتیب یہ ہے کہ جب فرشتے سیدنا لوط (علیہ السلام) کے ہاں آئے تو قوم کے بدمعاش اور غنڈے فوراً سیدنا لوط کے گھر پہنچ گئے۔ اور آپ کو اپنے ان مہمانوں کو ان غنڈوں سے بچانے کی فکر لاحق ہوگئی۔ تاآنکہ آپ نے یہ فرمایا کہ کاش ! مجھ میں ان کی مدافعت کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط سہارے کی طرف پناہ لے سکتا تو اس وقت فرشتوں نے اپنا تعارف کرایا اور تسلی دی کہ آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اور یہاں ترتیب یہ ہے کہ عذاب کا ذکر پہلے آیا ہے اور باقی تفصیلات بعد میں۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں مضمون کے تسلسل اور مناسبت کی بنا پر عذاب کا ذکر پہلے کردیا گیا ہے ورنہ واقعہ کی اصل ترتیب وہی ہے جو پہلے سورة ہود میں مذکور ہوئی۔
Top