Taiseer-ul-Quran - Al-Hijr : 57
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا فَمَا خَطْبُكُمْ : پس کیا ہے تمہارا کام (مہم) اَيُّهَا : اے الْمُرْسَلُوْنَ : بھیجے ہوئے (فرشتو)
پھر ان سے پوچھا : اے اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتو ! تمہارا کیا معاملہ 31 ہے ؟
31 سیدنا ابراہیم کے ڈرنے کی وجہ :۔ ان فرشتوں کی آمد سے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ یہ کسی خاص مہم پر آئے ہیں۔ ورنہ لڑکے کی خوشخبری دینے کے لیے تو ایک فرشتہ بھی کافی تھا نیز یہ کہ کئی فرشتوں کا انسانی شکل میں آناغیر معمولی حالات میں ہی ہوا کرتا ہے۔ لہذا آپ نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ تمہاری اس طرح آمد کی اصل غرض وغایت کیا ہے ؟ واضح رہے کہ قرآن نے یہاں خطب کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور یہ لفظ کسی ناگوار صورت حال کے لیے آتا ہے گویا آپ ان فرشتوں کی آمد سے فی الواقع ڈر رہے تھے۔ پھر جب فرشتوں نے بتایا کہ وہ قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں تو آپ کا ڈر جاتا رہا۔
Top