Tafseer-al-Kitaab - As-Saff : 7
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ یُدْعٰۤى اِلَى الْاِسْلَامِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم ہے مِمَّنِ افْتَرٰى : اس سے جو گھڑے عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ : اللہ پر جھوٹ کو وَهُوَ يُدْعٰٓى : حالانکہ وہ بلایا جاتا ہو اِلَى الْاِسْلَامِ : اسلام کی طرف وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم قوم کو
اور اس سے بڑھ کر ظالم (اور) کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہو ؟ اللہ (ایسے) ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
[6] یہاں ان باتوں کی طرف اشارہ ہے جو یہود نے اپنی بزرگی و برتری ثابت کرنے کے لئے اپنی شان میں گھڑ رکھی تھیں۔ مثلاً یہ کہ ہم ایک برگزیدہ اور اللہ کی منظور نظر امت ہیں۔ ہم کسی ایسے نبی کی ہدایت کے محتاج کس طرح ہوسکتے ہیں جو امیوں کے اندر پیدا ہوا ہو ؟ نبوت و رسالت کے لئے بنی اسرائیل سے باہر کوئی نبی کس طرح پیدا ہوسکتا ہے ؟ اس ضمن میں یہ بات بھی گھڑ رکھی تھی کہ ہمیں تو یہ ہدایت ہے کہ کسی ایسے شخص کے دعویٰ نبوت کی تصدیق ہی نہ کریں جس کی پیش کی ہوئی قربانی کو کھانے کے لئے آسمان سے آگ نہ اترے۔ سورة بقرہ میں ان تمام من گھڑت باتوں کی تردید فرمائی گئی کہ یہ سب افترا ہے۔ اللہ نے کہیں بھی اس طرح کی کوئی بات نہیں کہی ہے۔
Top