Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 73
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ یَوْمَ یَقُوْلُ كُنْ فَیَكُوْنُ١ؕ۬ قَوْلُهُ الْحَقُّ١ؕ وَ لَهُ الْمُلْكُ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ١ؕ عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَ : اور هُوَ : وہی الَّذِيْ : وہ جو جس خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : ٹھیک طور پر وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْلُ : کہے گا وہ كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجائے گا قَوْلُهُ : اس کی بات الْحَقُّ : سچی وَلَهُ : اور اس کا الْمُلْكُ : ملک يَوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور عٰلِمُ : جاننے والا الْغَيْبِ : غیب وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر وَهُوَ : اور وہی الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْخَبِيْرُ : خبر رکھنے والا
اور وہی ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے۔ اور جس دن وہ کہے گا کہ (قیامت) ہوجائے تو وہ (فوراً ) ہوجائے گی۔ اس کی بات سچی ہے اور جس روز صور پھونکا جائے گا بادشاہی اسی کی ہوگی۔ (وہ) غائب اور حاضر (سب) کا جاننے والا ہے اور وہی حکمت والا (اور) خبر رکھنے والا ہے۔
[52] یعنی مصلحت و حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ یہ ساری تخلیق بغیر کسی غرض و مقصد کے نہیں ہوئی بلکہ بڑی گہری حکمتیں اور مصلحتیں اس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ [62] یعنی نرسنگھا، لوگوں کو اکٹھا کرنے کا پرانا دستور یہ چلا آ رہا ہے کہ نرسنگھا پھونکا کرتے ہیں۔ ایسی ایک چیز قیامت کے دن پھونکی جائے گی۔ پہلی دفعہ پھونکنے پر سب پر موت طاری ہوجائے گی۔ دوسری دفعہ پھونکنے پر سب جی اٹھیں گے اور زمین کے ہر گوشے سے نکل نکل کر میدان حشر کی طرف دوڑنے لگیں گے۔
Top