Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 38
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ١ؕ مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ یُحْشَرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا : نہ طٰٓئِرٍ : پرندہ يَّطِيْرُ : اڑتا ہے بِجَنَاحَيْهِ : اپنے دو پروں سے اِلَّآ : مگر اُمَمٌ : امتیں (جماعتیں اَمْثَالُكُمْ : تمہاری طرح مَا فَرَّطْنَا : نہیں چھوڑی ہم نے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مِنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز ثُمَّ : پھر اِلٰى : طرف رَبِّهِمْ : اپنا رب يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے
اور (دیکھو، ) زمین میں (چلنے والا) کوئی جانور اور (ہوا میں) پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں جو تمہاری ہی طرح کی مخلوق نہ ہو، ہم نے ان (کی تقدیر) کے نوشتے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ پھر یہ (سب) اپنے رب کے حضور جمع کئے جائیں گے۔
[17] یعنی ہر مخلوق کے لئے جو کچھ ہونا چاہئے تھا وہ سب اس کے لئے مقدر کردیا، کسی مخلوق کے لئے بھی فروگذاشت نہیں ہوئی۔ اگر اللہ کی بیشمار نشانیوں میں سے جو آفاق میں پھیلی ہوئی ہیں صرف اسی ایک نشانی پر غور کرو تو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ پیغمبر اللہ کی توحید اور اس کی صفات کا جو تصور پیش کر رہا ہے وہ عین حق ہے۔
Top