Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے فَرَّقُوْا : تفرقہ ڈالا دِيْنَهُمْ : اپنا دین وَكَانُوْا : اور ہوگئے شِيَعًا : گروہ در گروہ لَّسْتَ : نہیں آپ مِنْهُمْ : ان سے فِيْ شَيْءٍ : کسی چیز میں (کوئی تعلق) اِنَّمَآ : فقط اَمْرُهُمْ : ان کا معاملہ اِلَى اللّٰهِ : اللہ کے حوالے ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُهُمْ : وہ جتلا دے گا انہیں بِمَا : وہ جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : کرتے تھے
(اے پیغمبر، ) جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور (الگ الگ) گروہ بن گئے، تمہیں ان سے کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ تو اللہ کے حوالے ہے، (وہ ان کا حساب لے لے گا، ) پھر وہی ان کو بتائے گا جو کچھ (دنیا میں) وہ کرتے رہے۔
[63] مطلب یہ ہے کہ دین ہمیشہ سے ہی یہ رہا ہے کہ اللہ کی ذات وصفات میں کسی کو شریک نہ کیا جائے اور یوم آخرت پر ایمان لایا جائے اور جو ہدایات اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کے ذریعے سے بھیجیں ان پر عمل کیا جائے۔ لیکن بعد میں لوگوں نے دین میں نئی نئی باتیں ملائیں۔ اس طرح بیشمار مذاہب اور فرقے بنتے چلے گئے۔ افسوس آج کل کے مسلمان بھی اس آیت کا مصداق بنے ہوئے ہیں۔
Top