Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 149
قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ١ۚ فَلَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قُلْ : فرمادیں فَلِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے الْحُجَّةُ : حجت الْبَالِغَةُ : پوری فَلَوْ شَآءَ : پس اگر وہ چاہتا لَهَدٰىكُمْ : تو تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
(ان سے) کہو کہ (تمہاری اس حجت کے مقابلے میں) پوری حجت تو اللہ ہی کی رہی، پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ضرور ہدایت دے دیتا۔
[15] مشرکین عرب کہتے تھے کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے نہ حلال کو حرام ٹھہراتے۔ اس سے ثابت ہوا کہ ہمارے یہ افعال اللہ کو پسند ہی نہیں بلکہ اس کی عین مرضی سے ہو رہے ہیں۔ ان کا یہ استدلال اس غلط فہمی کی بنا پر تھا کہ اللہ کی مشیت اور اس کی رضا میں فرق نہیں کرتے تھے۔ مشیت الٰہی کی بنا پر انسان اپنے طریق عمل میں آزاد ہے، اچھی یا بری جو راہ چاہے اپنی پسند سے اختیار کرے لیکن رضائے الٰہی یہ ہے کہ انسان بدی کی راہ سے بچے اور نیکی کا راستہ اختیار کرے۔ اللہ کے پیغمبروں نے نیکی اور بدی کی راہیں بتلا دیں اور اعمال نیک و بد کے نتائج سے آگاہ کردیا۔ اس کے بعد بھی جن لوگوں نے دیدہ و دانستہ بری راہ اختیار کی وہ مجرم قرار پائے اور اللہ کی حجت ان پر تمام ہوئی۔
Top