Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 111
وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓئِكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّنَا : ہم نَزَّلْنَآ : اتارتے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَكَلَّمَهُمُ : اور ان سے باتیں کرتے الْمَوْتٰى : مردے وَحَشَرْنَا : اور ہم جمع کردیتے عَلَيْهِمْ : ان پر كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے قُبُلًا : سامنے مَّا : نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا : وہ ایمان لاتے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر يَجْهَلُوْنَ : جاہل (نادان) ہیں
(یقین کرو) اگر ہم فرشتے بھی ان پر نازل کردیں اور مردے (قبروں سے نکل کر) ان سے باتیں کرنے لگیں اور جتنی چیزیں بھی (دنیا میں) ہیں، سب ان کے سامنے لا کھڑی کریں تب بھی یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں الاّ یہ کہ اللہ کی مشیت یہی ہو (کہ یہ ایمان لائیں) مگر ان میں اکثر لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔
[40] یعنی پیغمبر کی اصل تعلیمات اور ایمان کے مقصد وغایت پر غور ہی نہیں کرتے اور اسے گویا ساحر یا شعبدہ باز سمجھتے ہیں۔
Top