Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 31
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا
اِنْ : اگر تَجْتَنِبُوْا : تم بچتے رہو كَبَآئِرَ : بڑے گناہ مَا تُنْهَوْنَ : جو منع کیے گئے عَنْهُ : اس سے نُكَفِّرْ : ہم دور کردیں گے عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہارے چھوٹے گناہ وَنُدْخِلْكُمْ : اور ہم تمہیں داخل کردیں گے مُّدْخَلًا : مقام كَرِيْمًا : عزت
(اور دیکھو، ) جن (کاموں کے کرنے) سے تم کو منع کیا جاتا ہے اگر ان میں سے کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو گے تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہوں کو (تمہارے حساب سے) ختم کردیں گے اور تم کو عزت کے مقام میں داخل کریں گے۔
[27] ہر وہ فعل گناہ کبیرہ ہے جسے کتاب و سنت کی کسی نصح صریح نے حرام قرار دیا ہو یا اس کے لئے اللہ اور اس کے رسول نے دنیا میں کوئی سزا مقرر کی ہو، یا اس پر آخرت میں عذاب کی وعید سنائی ہو، یا اس کے مرتکب پر لعنت کی ہو یا اس کے مرتکبین پر نزول عذاب کی خبر دی ہو۔ اس نوعیت کے گناہوں کے سوا جتنے افعال شریعت کی نگاہ میں ناپسندیدہ ہیں وہ گناہ صغیرہ ہیں۔ البتہ گناہ صغیرہ اس حالت میں کبیرہ ہوجاتا ہے جب وہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں تکبر کے جذبے سے کیا جائے اور اس کا مرتکب اس شریعت کو کسی اعتنا کے لائق نہ سمجھے جسے اس نے ایک برائی قرار دیا ہے۔
Top