Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
(مسلمانو، ) اس گروہ کے تعاقب میں ہمت نہ ہارو۔ اگر (لڑائی میں) تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو جیسے تم کو تکلیف پہنچتی ہے ان کو بھی تکلیف پہنچتی ہے اور (تمہاری ان پر یہ فوقیت ہے کہ) تم اللہ سے (اجر کی) ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے اور اللہ (سب کچھ) جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
[70] یعنی دشمنوں کا گروہ۔
Top