Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 67
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ۖۗ وَ الْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ السَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌۢ بِیَمِیْنِهٖ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَمَا قَدَرُوا : اور انہوں نے قدر شناسی نہ کی اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق قَدْرِهٖ ڰ : اس کی قدر شناسی وَالْاَرْضُ : اور زمین جَمِيْعًا : تمام قَبْضَتُهٗ : اس کی مٹھی يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَالسَّمٰوٰتُ : اور تمام آسمان مَطْوِيّٰتٌۢ : لپٹے ہوئے بِيَمِيْنِهٖ ۭ : اس کے دائیں ہاتھ میں سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
اور ان لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ کی جیسا اس کی قدر کرنے کا حق ہے حالانکہ (وہ ایسی عظمت وقدرت رکھتا ہے کہ) قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے دست راست میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔ پاک اور برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔
[36] مٹھی سے مراد کامل اختیار اور دست راست سے مراد دست قدرت ہے۔ آیت سے مقصدو محاورہ بشری کے مطابق اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے کامل اقتدار اور تصرف کی تصویر کھینچ دینا ہے۔
Top