Tafseer-al-Kitaab - Al-Furqaan : 56
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : بھیجا ہم نے آپ کو اِلَّا مُبَشِّرًا : مگر خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
اور (اے پیغمبر، ) ہم نے تو تمہیں صرف ایک خوشخبری سنانے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
[37] یعنی رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ وہ لوگوں کو نیک کے انجام کی خوشخبری سنائے اور سرکشی و بدعملی کے نتائج سے خبردار کرے۔ اس طرح کے اشارات جہاں کہیں بھی قرآن میں آئے ہیں ان کا اصل روئے سخن کفار کی طرف ہے اور مقصد یہ بتانا ہے کہ پیغمبر پر تبلیغِ حق سے بڑھ کر کوئی ذمہ داری نہیں۔ وہ لوگوں کو پیغامِ حق قبول کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ مسلمانوں کے معاملے میں بھی پیغمبر کا کام بس اللہ کا پیغام پہنچا دینا ہے۔ قرآن میں کئی جگہ نہایت صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ پیغمبر کا کام مسلمانوں کو صرف اللہ کا پیغام سنانا ہی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ان کو کتاب الٰہی کی تعلیم دینا، حکمت و دانائی کی باتیں بتانا اور ان کا تزکیہ نفس کرنا بھی ہے۔
Top