Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zumar : 38
لِّنُحْیَِۧ بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا وَّ نُسْقِیَهٗ مِمَّا خَلَقْنَاۤ اَنْعَامًا وَّ اَنَاسِیَّ كَثِیْرًا
لِّنُحْيِۦ بِهٖ : تاکہ ہم زندہ کردیں اس سے بَلْدَةً مَّيْتًا : شہر مردہ وَّنُسْقِيَهٗ : اور ہم پلائیں اسے مِمَّا : اس سے جو خَلَقْنَآ : ہم نے پیدا کیا اَنْعَامًا : چوپائے وَّاَنَاسِيَّ : اور آدمی كَثِيْرًا : بہت سے
اور اے پیغمبر اگر تو ان کافروں سے پوچھے آسمان اور زمین کو کس نے بنایا تو بیشک یہی کہیں گے اللہ نے بنایا اب ان سے کہہ بھلا بتلائو تو سہیا گر اللہ مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ اس کی بھیجی ہوئی تکلیف دور کرسکتے ہیں یا اللہ اگر مجھ پر فضل کرنا چاہے تو یہ جھوٹے دیوتا اس کے فضل کو روک سنتے ہیں ہرگز نہیں اے پیغمبر کہہ دے اللہ مجھ کو بس کرتا ہے12 اسی پر بھروسا کرنے والے بھروسا کرتے ہیں13
12 مقاتل کہتے ہیں کہ یہ جملہ یعنی ” حسبی اللہ “ اس وقت نازل ہوا جب نبی ﷺ نے کفار مکہ سے مذکورہ دونوں سوال کئے اور وہ جواب میں خاموش رہے۔ ( شوکانی)13 حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ چاہے کہ سب لوگوں سے زیادہ طاقتور ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ کرے اور جو شخص یہ چاہے کہ سب لوگوں سے زیادہ غنی ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم پر زیادہ تکیہ کرلے اس مال و دولت جو اس کے پاس موجود ہے اور جو شخص یہ چاہے کہ وہ سب لوگوں سے زیادہ عزت والا ہو، اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار نہ کرے۔ (ابن کثیر) ۔
Top