Tafseer-al-Kitaab - Al-Furqaan : 20
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّاۤ اِنَّهُمْ لَیَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَ یَمْشُوْنَ فِی الْاَسْوَاقِ١ؕ وَ جَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً١ؕ اَتَصْبِرُوْنَ١ۚ وَ كَانَ رَبُّكَ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : بھیجے ہم نے قَبْلَكَ : تم سے پہلے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّآ : مگر اِنَّهُمْ : وہ یقیناً لَيَاْكُلُوْنَ : البتہ کھاتے تھے الطَّعَامَ : کھانا وَيَمْشُوْنَ : اور چلتے پھرتے تھے فِي الْاَسْوَاقِ : بازاروں میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا (بنایا) بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض کو (کسی کو) لِبَعْضٍ : بعض (دوسروں کے لیے) فِتْنَةً : آزمائش اَتَصْبِرُوْنَ : کیا تم صبرو کرو گے وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تمہارا رب بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور (اے پیغمبر، ) ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے وہ کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں (بھی) چلتے (پھرتے) تھے۔ اور (بات یہ ہے کہ) ہم نے تم لوگوں کو ایک دوسرے کے لئے آزمائش (کا ذریعہ) بنادیا ہے۔ تو (مسلمانو، ) تم (اب بھی کافروں کی ایذا رسانیوں پر) صبر کرو گے (یا نہیں) ؟ اور (اے پیغمبر، ) تمہارا رب سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
[9] مشرکین کا اعتراض رسول اللہ ﷺ کی صفات بشری پر آیت 7 میں گزر چکا ہے۔ یہاں اس کا جواب ہے کہ بشریت اور رسالت میں ذرا بھی منافات نہیں۔ [10] جتنے رسول اور اہل ایمان کی آزمائش اس میں ہے کہ وہ کفار کے جوروستم برداشت کرتے ہوئے اپنے ایمان پر قائم رہتے ہیں یا نہیں۔ دوسری طرف کافر کی آزمائش یہ ہے کہ ان کی اپنی ہی قوم سے ایک عام انسان کا رسول بنادیا جانا اور اس کے ابتدائی پیروؤں میں زیادہ تر غریبوں، غلاموں اور نوعمر لوگوں کا شامل ہونا ہے۔ چناچہ کفار قریش استہزاء کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اس رسول کا اتباع کرنے والے وہ لوگ ہیں جو رذیل اور ہمارے غلام ہیں۔ [11] یعنی کافروں کی ایذا دہی اور تمہارا صبروتحمل سب اس کی نظر میں ہے اور ہر ایک کو کئے کا پھل دے کر رہے گا۔
Top