Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 194
اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ : حرمت والا مہینہ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ : بدلہ حرمت والا مہینہ وَ : اور الْحُرُمٰتُ : حرمتیں قِصَاصٌ : قصاص فَمَنِ : پس جس اعْتَدٰى : زیادتی کی عَلَيْكُمْ : تم پر فَاعْتَدُوْا : تو تم زیادتی کرو عَلَيْهِ : اس پر بِمِثْلِ : جیسی مَا : جو اعْتَدٰى : اس نے زیادتی کی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاتَّقُوا : اور تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ المتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں
ماہ حرام کا بدلہ ماہ حرام ہی ہے اور حرمتوں کا بدلہ ہے، تو جو تم پر دست درازی کرے تم بھی اس پر ویسی ہی دست درازی کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔
[127] ماہ حرام یعنی حرمت والا مہینہ۔ عرب کے قبائل آپس میں سخت جنگجو چلے آتے تھے لیکن آپس میں یہ بھی ٹھہر گئی تھی کہ سال میں چار مہینے جنگ بند رہے گی اور یہ زمانہ امن اور صلح کے ساتھ گزارا جائے۔ یہ چار مہینے یہ تھے۔ ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب۔ پہلے تین مہینے حج کے لئے مختص تھے اور رجب کا مہینہ عمرہ کے لئے مخصوص تھا۔ اس بنا پر ان مہینوں کو حرمت والے مہینے کہا جاتا تھا۔ [128] یعنی کسی مہینہ کی حرمت کی بنیاد تو بس اسی پر ہے کہ دوسرا فریق بھی اس کی حرمت ملحوظ رکھے گا۔ اگر یہ نہیں تو پھر کسی مہینہ کی حرمت کی بنیاد ہی نہیں۔ [129] یعنی جو تم سے حرمتوں کی رعایت کرے تو تم بھی اس کے ساتھ رعایت کرو۔ اگر وہ تم سے لڑتا ہے تو تم بھی لڑو۔
Top