Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 182
فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
فَمَنْ : پس جو خَافَ : خوف کرے مِنْ : سے مُّوْصٍ : وصیت کرنے والا جَنَفًا : طرفداری اَوْ اِثْمًا : یا گناہ فَاَصْلَحَ : پھر صلح کرادے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَلَآ اِثْمَ : پس نہیں گناہ عَلَيْهِ : اس پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
البتہ جس کو وصیت کرنے والے کی طرف سے بےجا طرف داری کرنے یا کسی گناہ کا اندیشہ ہو اور وہ (معاملے سے تعلق رکھنے والے) لوگوں میں مصالحت کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بیشک اللہ بخشنے والاہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
[116] یعنی وصیت اگر بےضابطہ ہے یا خلاف قاعدہ شرعی ہے اور کوئی شخص وارثوں کے درمیان نزاع رفع کرنے کے لئے مضمون وصیت میں ایسی ترمیم کردے جس سے حق تلفیوں کی اصلاح ہوجائے اور وارثوں میں باہم مصالحت ہوجائے۔
Top