Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 85
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ١ؕ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے۔ْمتعلق الرُّوْحِ : روح قُلِ : کہ دیں الرُّوْحُ : روح مِنْ اَمْرِ : حکم سے رَبِّيْ : میرا رب وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور تمہیں نہیں دیا گیا مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا سا
اور (اے پیغمبر، ) لوگ تم سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ تم کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور (اسرار کائنات کا) جو کچھ علم تمہیں دیا گیا ہے وہ بہت تھوڑا ہے (اس سے زیادہ تم نہیں پاسکتے) ۔
[62] روح سے مراد یہاں وحی الٰہی ہے۔ یہی بات سورة نحل آیت 2، سورة مومن آیت 15 اور سورة شوریٰ آیت 52 میں بیان ہوئی ہے۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہاں روح سے مراد جان ہے لیکن سیاق وسباق کی مناسبت سے روح کے معنی وحی الٰہی کے زیادہ صحیح ہیں۔ عبداللہ بن عباس ؓ ، قتادہ اور حسن بصری نے بھی یہی معنی اختیار کئے ہیں۔
Top