Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 64
وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْهِمْ بِخَیْلِكَ وَ رَجِلِكَ وَ شَارِكْهُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاسْتَفْزِزْ : اور پھسلا لے مَنِ : جو۔ جس اسْتَطَعْتَ : تیرا بس چلے مِنْهُمْ : ان میں سے بِصَوْتِكَ : اپنی آواز سے وَاَجْلِبْ : اور چڑھا لا عَلَيْهِمْ : ان پر بِخَيْلِكَ : اپنے سوار وَرَجِلِكَ : اور پیادے وَشَارِكْهُمْ : اور ان سے ساجھا کرلے فِي : میں الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَوْلَادِ : اور اولاد وَعِدْهُمْ : اور وعدے کر ان سے وَمَا يَعِدُهُمُ : اور نہیں ان سے وعدہ کرتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ
ان میں سے بس جس کو تو اپنی آواز سے بہکا سکتا ہے بہکا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے (سب) چڑھا لا اور ان کے ساتھ مال اور اولاد میں (اپنا) ساجھا لگا اور ان سے (جھوٹے جھوٹے) وعدے کر۔ اور شیطان تو لوگوں سے بس جھوٹے ہی وعدے کرتا ہے۔
[49] شیطان کی آواز کیا ہے۔ اس کے متعلق عبداللہ بن عباس نے فرمایا کہ گانے اور مزامیر اور لہو ولعب کی آوازیں یہی شیطان کی آواز ہے جس سے وہ لوگوں کو اللہ کی یاد سے روکتا ہے۔
Top