Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 57
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ١ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا
اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ الَّذِيْنَ : جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں يَبْتَغُوْنَ : ڈھونڈتے ہیں اِلٰى : طرف رَبِّهِمُ : اپنا رب الْوَسِيْلَةَ : وسیلہ اَيُّهُمْ : ان میں سے کون اَقْرَبُ : زیادہ قریب وَيَرْجُوْنَ : اور وہ امید رکھتے ہیں رَحْمَتَهٗ : اس کی رحمت وَيَخَافُوْنَ : اور ڈرتے ہیں عَذَابَهٗ : اس کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَ : عذاب رَبِّكَ : تیرا رب كَانَ : ہے مَحْذُوْرًا : ڈر کی بات
یہ لوگ جن کو پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کی طرف (پہنچنے کا) ذریعہ ڈھونڈ رہے ہیں کہ (دیکھیں) ان میں کون زیادہ مقرب بنتا ہے اور وہ اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے قابل۔
[43] آیت کے الفاظ سے صاف ظاہر ہے کہ جن معبودان باطل کا ذکر یہاں کیا جا رہا ہے ان سے مراد پتھر یا لکڑی کے بت نہیں ہیں بلکہ گزرے ہوئے اولیاء، انبیاء، فرشتے اور جنات ہیں۔ بت کب تقرب الی اللہ کا ذریعہ تلاش کرتے اور اللہ کے عذاب سے خائف رہتے ہیں۔
Top