Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 21
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
(اے پیغمبر، ) تم دیکھ لو کہ ہم نے کس طرح (دنیوی بخشش میں بلا شرط کفر و ایمان کے) بعض لوگوں کو بعض پر برتری دی ہے اور البتہ آخرت کے درجے کہیں بڑھ کر ہیں اور (اس کی) فضیلت (بھی) کہیں بڑھ کر ہے۔
[19] مطلب یہ ہے کہ دنیا میں اکثر کفار مومنین سے زیادہ دولت و ثروت رکھتے ہیں کیونکہ اللہ کی نظر میں یہ چیزیں قابل وقعت نہیں، اصل چیز آخرت ہے جو مقبولین بارگاہ کے ساتھ خاص ہے۔ وہ درجات کے اعتبار سے بھی بڑی ہے اور فضیلت کے اعتبار سے بھی۔ اس لئے مومن کی نظر آخرت پر رہنی چاہئے اور اسی کے لئے اہتمام کرنا چاہئے۔
Top