Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 110
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ١ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ۚ وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا
قُلِ : آپ کہ دیں ادْعُوا : تم پکارو اللّٰهَ : اللہ اَوِ : یا ادْعُوا : تم پکارو الرَّحْمٰنَ : رحمن اَيًّا مَّا : جو کچھ بھی تَدْعُوْا : تم پکارو گے فَلَهُ : تو اسی کے لیے لْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى : سب سے اچھے نام وَلَا تَجْهَرْ : اور نہ بلند کرو تم بِصَلَاتِكَ : اپنی نماز میں وَ : اور لَا تُخَافِتْ : نہ بالکل پست کرو تم بِهَا : اس میں وَابْتَغِ : اور ڈھونڈو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان سَبِيْلًا : راستہ
(اے پیغمبر ان لوگوں سے) کہو کہ تم اللہ (کہہ کر) پکارو یا رحمن (کہہ کر) ، جس (نام) سے بھی پکارو، اس کے (سارے) نام اچھے (ہی اچھے) ہیں۔ اور (اے پیغمبر، ) نہ تو اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھو اور نہ ہی بالکل چپکے چپکے بلکہ ان (دونوں) کے درمیان ایک (متوسط) طریقہ اختیار کرو۔
[69] عرب میں اللہ کا لفظ بطور اسم ذات کے شروع سے چلا آ رہا تھا۔ یہود کے ہاں اسم الرحمن کا استعمال رائج تھا۔ اسلام نے دونوں الفاظ استعمال کرنے شروع کئے تو مشرکین نے کہنا شروع کیا کہ توحید کامل کے دعویٰ کے ساتھ یہ دو دو اِلٰہ کیسے ؟ اسی کا جواب یہاں دیا گیا ہے۔ [70] شروع شروع میں نماز جہری میں قرآن مجید کی بلند قرات سے مشرکین چڑتے تھے اور طرح طرح کی خرافات بکنے لگتے تھے۔ اس لئے نبی ﷺ کو ہدایت کی گئی کہ نماز میں جہر بس اس حد تک رکھیں کہ نمازیوں کے کان تک آواز پہنچ جائے اور ان کی تعلیم میں کمی نہ رہ جائے۔
Top