Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 98
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَّ مُسْتَوْدَعٌ١ؕ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّفْقَهُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : وہ۔ جو۔ جس اَنْشَاَكُمْ : پیدا کیا تمہیں مِّنْ : سے نَّفْسٍ : وجود۔ شخص وَّاحِدَةٍ : ایک فَمُسْتَقَرٌّ : پھر ایک ٹھکانہ وَّمُسْتَوْدَعٌ : اور سپرد کیے جانے کی جگہ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ : بیشک ہم نے کھول کر بیان کردیں آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّفْقَهُوْنَ : جو سمجھتے ہیں
اور وہی ہے جس نے ایک مُتنفّس سے تم کو پیدا کیا 65پھر ہر ایک کے لیے ایک جائے قرار ہے اور ایک اس کے سونپے جانے کی جگہ۔ یہ نشانیاں ہم نے واضح کردی ہیں اُن لوگوں کے لیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔66
سورة الْاَنْعَام 65 یعنی نسل انسانی کی ابتداء ایک متنفس سے کی۔ سورة الْاَنْعَام 66 یعنی نوع انسانی کی تخلیق اور اس کے اندر مرد و زن کی تفریق اور تناسل کے ذریعہ سے اس کی افزائش، اور رحم مادر میں انسانی بچہ کا نطفہ قرار پا جانے کے بعد سے زمین میں اس کے سونپے جانے تک اس کی زندگی کے مختلف اطوار پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں بیشمار کھلی کھلی نشانیاں آدمی کے سامنے آئیں گی جن سے وہ اس حقیقت کو پہچان سکتا ہے جو اوپر بیان ہوئی ہے۔ مگر ان نشانیوں سے یہ معرفت حاصل کرنا انہی لوگوں کا کام ہے جو سمجھ بوجھ سے کام لیں۔ جانوروں کی طرح زندگی بسر کرنے والے، جو صرف اپنی خواہشات سے اور انہیں پورا کرنے کی تدبیروں ہی سے غرض رکھتے ہیں، ان نشانیوں میں کچھ بھی نہیں دیکھ سکتے۔
Top