Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 34
وَ لَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰى مَا كُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰۤى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا١ۚ وَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَكَ مِنْ نَّبَاِی الْمُرْسَلِیْنَ
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ : اور البتہ جھٹلائے گئے رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَصَبَرُوْا : پس صبر کیا انہوں نے عَلٰي : پر مَا كُذِّبُوْا : جو وہ جھٹلائے گئے وَاُوْذُوْا : اور ستائے گئے حَتّٰى : یہانتک کہ اَتٰىهُمْ : ان پر آگئی نَصْرُنَا : ہماری مدد وَلَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی باتوں کو وَ : اور لَقَدْ : البتہ جَآءَكَ : آپ کے پاس پہنچی مِنْ : سے (کچھ) نَّبَاِى : خبر الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
تم سے پہلے بھی بہت سے رسُول جھٹلائے جا چکے ہیں، مگر اس تکذیب پر اور اُن اذیّتوں پر جو انہیں پہنچائی گئیں، انہوں نے صبر کیا، یہاں تک کہ انہیں ہماری مد پہنچ گئی۔ اللہ کی باتوں کو بدلنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے،22 اور پچھلے رسُولوں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا اس کی خبریں تمہیں پہنچ ہی چکی ہیں
سورة الْاَنْعَام 22 یعنی اللہ نے حق اور باطل کی کش مکش کے لیے جو قانون بنادیا ہے اسے تبدیل کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے۔ حق پرستوں کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ ایک طویل مدت تک آزمائشوں کی بھٹی میں تپائے جائیں۔ اپنے صبر کا، اپنی راستبازی کا، اپنے ایثار اور اپنی فداکاری کا، اپنے ایمان کی پختگی اور اپنے توکل علی اللہ کا امتحان دیں۔ مصائب اور مشکلات کے دور سے گزر کر اپنے اندر وہ صفات پرورش کریں جو صرف اسی دشوار گزار گھاٹی میں پرورش پاسکتی ہیں۔ اور ابتداءً خالص اخلاق فاضلہ و سیرت صالحہ کے ہتھیاروں سے جاہلیت پر فتح حاصل کر کے دکھائیں۔ اس طرح جب وہ اپنا اصلح ہونا ثابت کردیں گے تب اللہ کی نصرت ٹھیک اپنے وقت پر ان کی دستگیری کے لیے آپہنچے گی۔ وقت سے پہلے وہ کسی کے لائے نہیں آسکتی۔
Top