Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 114
اَفَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْتَغِیْ حَكَمًا وَّ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ اِلَیْكُمُ الْكِتٰبَ مُفَصَّلًا١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّهٗ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ
اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا اَبْتَغِيْ : میں ڈھونڈوں حَكَمًا : کوئی منصف وَّهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : جو۔ جس اَنْزَلَ : نازل کی اِلَيْكُمُ : تمہاری طرف الْكِتٰبَ : کتاب مُفَصَّلًا : مفصل (واضح) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جنہیں اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے انہیں دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں اَنَّهٗ : کہ یہ مُنَزَّلٌ : اتاری گئی ہے مِّنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ فَلَا تَكُوْنَنَّ : سو تم نہ ہونا مِنَ : سے الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کردی ہے؟81 اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو۔82
سورة الْاَنْعَام 81 اس فقرہ میں متکلم نبی ﷺ ہیں اور خطاب مسلمانوں سے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ نے اپنی کتاب میں صاف صاف یہ تمام حقیقتیں بیان کردی ہیں اور یہ بھی فیصلہ کردیا ہے کہ فوق الفطری مداخلت کے بغیر حق پرستوں کو فطری طریقوں ہی سے غلبہ حق کی جدوجہد کرنی ہوگی، تو کیا اب میں اللہ کے سوا کوئی اور ایسا صاحب امر تلاش کروں جو اللہ کے اس فیصلہ پر نظر ثانی کرے اور ایسا کوئی معجزہ بھیجے جس سے یہ لوگ ایمان لانے پر مجبور ہوجائیں ؟ سورة الْاَنْعَام 82 یعنی یہ کوئی نئی بات نہیں ہے جو واقعات کی توجیہ میں آج گھڑی گئی ہو۔ تمام وہ لوگ جو کتب آسمانی کا علم رکھتے ہیں اور جنہیں انبیاء (علیہم السلام) کے مشن سے واقفیت حاصل ہے اس بات کی شہادت دیں گے یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جارہا ہے ٹھیک ٹھیک امر حق ہے اور وہ ازلی و ابدی حقیقت ہے جس میں کبھی فرق نہیں آیا ہے۔
Top