Tafheem-ul-Quran - Al-Waaqia : 37
عُرُبًا اَتْرَابًاۙ
عُرُبًا : خاوندوں کی پیاریاں اَتْرَابًا : ہم عمر
اپنے شوہروں کی عاشق 18 اور عمر میں ہم سِن۔ 19
سورة الْوَاقِعَة 18 اصل میں لفظ عُرُباً استعمال ہوا ہے، یہ لفظ عربی زبان میں عورت کی بہترین نسوانی خوبیوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایسی عورت ہے جو طرحدار ہو، خوش اطوار ہو، خوش گفتار ہو، جسمانی جذبات سے لبریز ہو، اپنے شوہر کو دل و جان سے چاہتی ہو، اور اس کا شوہر بھی اس کا عاشق ہو۔ سورة الْوَاقِعَة 19 اس کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم سن ہوں گی۔ دوسرا یہ کہ وہ آپس میں ہم سن ہوں گی، یعنی تمام جنتی عورتیں ایک ہی عمر کی ہوں گی اور ہمیشہ اسی عمر کی رہیں گی۔ بعید نہیں کہ یہ دونوں ہی باتیں بیک وقت صحیح ہوں، یعنی یہ خواتین خود بھی ہم سن ہوں اور ان کے شوہر بھی ان کے ہم سن بنا دیے جائیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ یدخل اھل الجنۃ الجنۃ جردا مردا بیضا جعادا مکحلین ابناء ثلاث و ثلاثین۔ " اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے جسم بالوں سے صاف ہوں گے۔ مسیں بھیگ رہی ہوں گی مگر ڈاڑھی نہ نکلی ہوگی۔ گورے چٹے ہوں گے۔ گٹھے ہوئے بدن ہوں گے۔ آنکھیں سرمگیں ہوں گی۔ سب کی عمریں 33 سال کی ہوں گی "۔ (مسند احمد، مرویات ابی ہریرہ) قریب قریب یہی مضمون ترمذی میں حضرت معاذ بن جَبَل اور حضرت ابو سعید خدری ؓ سے بھی مروی ہے۔
Top