Tafheem-ul-Quran - Al-Waaqia : 26
اِلَّا قِیْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا
اِلَّا قِيْلًا : مگر بات ہوگی سَلٰمًا سَلٰمًا : سلام، سلام کی
جو بات بھی ہوگی ٹھیک ٹھیک ہوگی۔ 14
سورة الْوَاقِعَة 14 اصل الفاظ ہیں الا قیلاً سلٰماً سلٰماً۔ بعض مفسرین و مترجمین نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ وہاں ہر طرف سلام سلام ہی کی آوازیں سننے میں آئیں گی۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس سے مراد ہے قول سلیم، یعنی ایسی گفتگو جو عیوب کلام سے پاک ہو جس میں وہ خرابیاں نہ ہوں جو پچھلے فقرے میں بیان کی گئی ہیں۔ یہاں سلام کا لفظ قریب قریب اسی مفہوم میں استعمال کیا گیا ہے جس کے لیے انگریزی میں لفظ sahe استعمال ہوتا ہے۔
Top