Tafheem-ul-Quran - Al-Waaqia : 17
یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَۙ
يَطُوْفُ عَلَيْهِمْ : گردش کر رہے ہوں گے ان پر وِلْدَانٌ : لڑکے مُّخَلَّدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
اُن کی مجلسوں میں اَبَدی لڑکے 9 شرابِ چشمہٴ جاری سے
سورة الْوَاقِعَة 9 اس سے مراد ہیں ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے، انکی عمر ہمیشہ ایک ہی حالت پر ٹھری رہے گی۔ حضرت علی اور حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ یہ اہل دنیا کے وہ بچے ہیں جو بالغ ہونے سے پہلے مر گئے، اس لیے نہ ان کی کچھ نیکیاں ہونگی کہ ان کی جزا پائیں اور نہ بدیاں ہونگی کہ ان کی سزا پائیں۔ لیکن ظاہر بات ہے کہ اس سے مراد صرف وہی اہل دنیا ہو سکتے ہیں جن کو جنت نصیب نہ ہوئی ہو۔ رہے مومنین صالحین، تو ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خود قرآن میں یہ ضمانت دی ہے کہ ان کی ذریت ان کے ساتھ جنت میں لا ملائی جائے گی (الطور، آیت 21)۔ اسی کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جو ابو داؤد طیالسی، طبرانی اور بزار نے حضرت انس اور حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے نقل کی ہے۔ اس میں نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ مشرکین کے بچے اہل جنت کے خادم ہوں گے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورة صافات، حاشیہ 26۔ جلد پنجم، الطور، حاشیہ 19)
Top