Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 115
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَ نُصْلِهٖ جَهَنَّمَ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يُّشَاقِقِ : مخالفت کرے الرَّسُوْلَ : رسول مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جب تَبَيَّنَ : ظاہر ہوچکی لَهُ : اس کے لیے الْهُدٰى : ہدایت وَ : اور يَتَّبِعْ : چلے غَيْرَ : خلاف سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کا راستہ نُوَلِّهٖ : ہم حوالہ کردیں گے مَا تَوَلّٰى : جو اس نے اختیار کیا وَنُصْلِهٖ : اور ہم اسے داخل کرینگے جَهَنَّمَ : جہنم وَسَآءَتْ : بری جگہ مَصِيْرًا : پہنچے (پلٹنے) کی جگہ
مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے، درآں حالیکہ اس پر راہ راست واضح ہو چکی ہو ، تو اس کو ہم اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا 143اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بدترین جائے قرار ہے
سورة النِّسَآء 143 جب مذکورہ بالا مقدمہ میں وحی الہٰی کی بنا پر نبی ﷺ نے اس خائن مسلمان کے خلاف اور اس بےگناہ یہودی کے حق میں فیصلہ صادر فرما دیا تو اس منافق پر جاہلیت کا اس قدر سخت دورہ پڑا کہ وہ مدینہ سے نکل کر اسلام اور نبی ﷺ کے دشمنوں کے پاس مکہ چلا گیا اور کھلم کھلا مخالفت پر آمادہ ہوگیا۔ اس آیت میں اس کی اسی حرکت کی طرف اشارہ ہے۔
Top