Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 45
اَلَمْ تَرَ اِلٰى رَبِّكَ كَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ١ۚ وَ لَوْ شَآءَ لَجَعَلَهٗ سَاكِنًا١ۚ ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْهِ دَلِیْلًاۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف رَبِّكَ : اپنا رب كَيْفَ : کیسے مَدَّ الظِّلَّ : دراز کیا سایہ وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہتا لَجَعَلَهٗ : تو اسے بنا دیتا سَاكِنًا : ساکن ثُمَّ : پھر جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الشَّمْسَ : سورج عَلَيْهِ : اس پر دَلِيْلًا : ایک دلیل
تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارا ربّ کس طرح سایہ پھیلا دیتا ہے؟ اگر وہ چاہتا تو اسے دائمی سایہ بنا دیتا۔ ہم نے سُورج کو اُس پر دلیل 58 بنایا
سورة الْفُرْقَان 58 یہاں لفظ دلیل ٹھیک اسی معنی میں استعمال ہوا ہے جس میں انگریزی لفظ (Pilot) استعمال ہوتا ہے۔ ملاحوں کی اصطلاح میں دلیل اس شخص کو کہتے ہیں جو کشتیوں کو راست بتاتا ہوا چلے۔ سائے پر سورج کو دلیل بنانے کا مطلب یہ ہے کہ سائے کا پھیلنا اور سکڑنا سورج کے عروج وزوال اور طلوع و غروب کا تابع ہے۔ سائے سے مراد روشنی اور تاریکی کے بین بین وہ درمیانی حالت ہے جو صبح کے وقت طلوع آفتاب سے پہلے ہوتی ہے اور دن بھر مکانوں میں، دیواروں کی اوٹ میں اور درختوں کے نیچے رہتی ہے۔
Top