Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 26
اَلْمُلْكُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ١ؕ وَ كَانَ یَوْمًا عَلَى الْكٰفِرِیْنَ عَسِیْرًا
اَلْمُلْكُ : بادشاہت يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : سچی لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے وَكَانَ : اور ہے۔ ہوگا يَوْمًا : وہ دن عَلَي الْكٰفِرِيْنَ : کافروں پر عَسِيْرًا : سخت
اُس روز حقیقی بادشاہی صرف رحمٰن کی ہوگی۔ 39 اور وہ منکرین کے لیے بڑا سخت دن ہوگا
سورة الْفُرْقَان 39 یعنی وہ ساری مجازی بادشاہیاں اور ریاستیں ختم ہوجائیں گی جو دنیا میں انسان کو دھوکے میں ڈالتی ہیں۔ وہاں صرف ایک بادشاہی باقی رہ جائے گی اور وہ وہی اللہ کی بادشاہی ہے جو اس کائنات کا حقیقی فرمانروا ہے۔ سورة مومن میں ارشاد ہوا ہے یَوْمَ ھُمْ بٰرِزُوْنَ لَا یَخْفٰی عَلَی اللہِ مِنْہُمْ شَیْءٌ، لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ، لِلہ الوَاحدِ الْقَھَّارِ۔ " وہ دن جبکہ یہ سب لوگ بےنقاب ہوں گے، اللہ سے ان کی کوئی چیز چھپی ہوئی نہ ہوگی۔ پوچھا جائے گا آج بادشاہی کس کی ہے ؟ ہر طرف سے جواب آئے گا اکیلے اللہ کی جو سب پر غالب ہے " (آیت 16)۔ حدیث میں اس مضمون کو اور زیادہ کھول دیا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک ہاتھ میں آسمانوں اور دوسرے ہاتھ میں زمین کو لے کر فرمائے گا انا الملک، انا الدیان، این ملوک الارض ؟ این المتکبرون ؟ " میں ہوں بادشاہ، میں ہوں فرمانروا، اب کہاں ہیں وہ زمین کے بادشاہ ؟ کہاں ہیں وہ جبار ؟ کہاں ہیں وہ متکبر لوگ ؟ " (یہ روایت مسند احمد، بخاری، مسلم، اور ابو داؤد میں تھوڑے تھوڑے لفظی اختلافات کے ساتھ بیان ہوئی ہے)۔
Top