Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 17
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَقُوْلُ ءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ هٰۤؤُلَآءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَؕ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُهُمْ : وہ انہیں جمع کریگا وَمَا : اور جنہیں يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا ءَ اَنْتُمْ : کیا تم اَضْلَلْتُمْ : تم نے گمراہ کیا عِبَادِيْ : میرے بندے هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں۔ ان اَمْ هُمْ : یا وہ ضَلُّوا : بھٹک گئے السَّبِيْلَ : راستہ
اور وہی دن ہوگا جب کہ (تمہارا ربّ)اِن لوگوں کو بھی گھیر لائے گا اور ان کے اُن معبُودوں 24 کو بھی بُلالے گا جنہیں آج یہ اللہ کو چھوڑ کر پُوج رہے ہیں، پھر وہ اُن سے پُوچھے گا”کیا تم نے میرے اِن بندوں کو گمراہ کیا تھا؟ یا یہ خود راہِ راست سے بھٹک گئے تھے؟“ 25
سورة الْفُرْقَان 24 آگے کا مضمون خود ظاہر کر رہا ہے کہ یہاں معبودوں سے مراد بت نہیں ہیں بلکہ فرشتے، انبیاء، اولیاء، شہداء اور صالحین ہیں جنہیں مختلف قوموں کے مشرکین معبود بنا بیٹھے ہیں۔ بظاہر ایک شخص وَمَا یَعْبُدُوْنَ کے الفاظ پڑھ کر یہ گمان کرتا ہے کہ اس سے مراد بت ہیں، کیونکہ عربی زبان میں عموماً مَا غیر ذوی العقول کے لیے بولا جاتا ہے، جیسے ہم اردو زبان میں " کیا ہے " غیر ذوی العقول اور " کون ہے " ذوی العقول اور مَنْ ذوی العقول کے لیے بولتے ہیں۔ مگر اردو کی طرح عربی میں بھی یہ الفاظ بالکل ان معنوں کے لیے مخصوص نہیں ہیں۔ بسا اوقات ہم اردو میں کسی انسان کے متعلق تحقیر کے طور پر کہتے ہیں " وہ کیا ہے " اور مراد یہ ہوتی ہے کہ اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ کوئی بڑی ہستی نہیں ہے۔ ایسا ہی حال عربی زبان کا بھی ہے۔ چونکہ معاملہ اللہ کے مقابلے میں اس کی مخلوق کو معبود بنانے کا ہے، اس لیے خواہ فرشتوں اور بزرگ انسانوں کی حیثیت بجائے خود بہت بلند ہو مگر اللہ کے مقابلے میں تو گویا کچھ بھی نہیں ہے۔ اسی لیے موقع و محل کی مناسبت سے ان کے لیے من کے بجائے مَا کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ سورة الْفُرْقَان 25 یہ مضمون متعدد مقامات پر قرآن مجید میں آیا ہے۔ مثلاً سورة سبا میں ہے وَیَوْمَ یَحْشُرُھُمْ جَمِیْعاً ثُمَّ یَقُوْلُ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اَھٰٓؤُلَآءِ اِیَّاکُمْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ ہ قَالُوْا سُبْحٰنَکَ اَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِہِمْ ۚ بَلْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْجِنَّۚ اَکْثَرُھُمْ بِہِمْ مُؤمِنُوْنَ " جس روز وہ ان سب کو جمع کرے گا، پھر فرشتوں سے پوچھے گا کیا یہ لوگ تمہاری ہی بندگی کر رہے تھے ؟ وہ کہیں گے پاک ہے آپ کی ذات، ہمارا تعلق تو آپ سے ہے نہ کہ ان سے۔ یہ لوگ تو جنوں (یعنی شیاطین) کی بندگی کر رہے تھے۔ ان میں سے اکثر انہی کے مومن تھے " (آیات 40۔ 41) اسی طرح سورة مائدہ کے آخری رکوع میں ہے وَاِذْ قَال اللہُ یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ للنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰھَیْنِ مِنْ دُون اللہِ ؕ قَالَ سُبْحٰنَکَ مَایَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَیْسَ لِیْ بِحَقٍّ ؕ ....... مَا قُلْتُ لَہُمْ اِلَّا مَآ اَمَرْتَنِیْ بِہٖ اَنِ اعْبُدُوا اللہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ ۚ " اور جب اللہ پوچھے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ ، کیا تو نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ خدا کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو ؟ وہ عرض کرے گا پاک ہے آپ کی ذات، میرے لیے یہ کب زیبا تھا کہ وہ بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے حق نہ تھا۔ ..... میں نے تو ان سے بس وہی کچھ کہا تھا جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا، یہ کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی "۔
Top