Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 254
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو مِمَّا : سے۔ جو رَزَقْنٰكُمْ : ہم نے دیا تمہیں مِّنْ قَبْلِ : سے۔ پہلے اَنْ : کہ يَّاْتِيَ : آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خُلَّةٌ : اور نہ دوستی وَّلَا شَفَاعَةٌ : اور نہ سفارش وَالْكٰفِرُوْنَ : اور کافر (جمع) ھُمُ : وہی الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے خرچ کرو 276قبل اس کے کہ وہ دن آئے، جس میں نہ خرید و فروخت ہو گی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی۔ اور ظالم اصل میں وہی ہیں، جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں۔ 277
سورة الْبَقَرَة 276 مراد راہ خدا میں خرچ کرنا ہے۔ ارشاد یہ ہو رہا ہے کہ جن لوگوں نے ایمان کی راہ اختیار کی ہے، انہیں اس مقصد کے لیے، جس پر وہ ایمان لائے ہیں، مالی قربانیاں برداشت کرنی چاہییں۔ سورة الْبَقَرَة 277 یہاں کفر کی روش اختیار کرنے والوں سے مراد یا تو وہ لوگ ہیں جو خدا کے حکم کی اطاعت سے انکار کریں اور اپنے مال کو اس کی خوشنودی سے عزیز تر رکھیں۔ یا وہ لوگ جو اس دن پر اعتقاد نہ رکھتے ہوں جس کے آنے کا خوف دلایا گیا ہے۔ یا پھر وہ لوگ جو اس خیال خام میں مبتلا ہوں کہ آخرت میں انہیں کسی نہ کسی طرح نجات خرید لینے کا اور دوستی و سفارش سے کام نکال لے جانے کا موقع حاصل ہو ہی جائے گا۔
Top