Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 179
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي : میں الْقِصَاصِ : قصاص حَيٰوةٌ : زندگی يّٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
قل و خردر کھنے والو!تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے۔181 امید ہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرو گے
سورة الْبَقَرَة 181 یہ ایک دوسری جاہلیت کی تردید ہے، جو پہلے بھی بہت سے دماغوں میں موجود تھی اور آج بھی بکثرت پائی جاتی ہے۔ جس طرح اہل جاہلیت کا ایک گروہ انتقام کے پہلو میں افراط کی طرف چلا گیا، اسی طرح ایک دوسرا گروہ عفو کے پہلو میں تفریط کی طرف گیا ہے اور اس نے سزائے موت کے خلاف اتنی تبلیغ کی ہے کہ بہت سے لوگ اس کو ایک نفرت انگیز چیز سمجھنے لگے ہیں اور دنیا کے متعدد ملکوں نے اسے بالکل منسوخ کردیا ہے۔ قرآن اسی پر اہل عقل کو مخاطب کر کے تنبیہ کرتا ہے کہ قصاص میں سوسائیٹی کی زندگی ہے۔ جو سوسائیٹی انسانی جان کا احترام نہ کرنے والوں کی جان کو محترم ٹھیراتی ہے، وہ دراصل اپنی آستین میں سانپ پالتی ہے۔ تم ایک قاتل کی جان بچا کر بہت سے بےگناہ انسانوں کی جانیں خطرے میں ڈالتے ہو۔
Top